کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 641
کوئی ایک امیر حج بھی ہوتا تھا، ان کو اس بات کا بھی خیال تھا کہ مکہ و مدینہ کی مرکزیت سے فائدہ اٹھا کر ان دونوں میں سے کوئی ایک اگر چاہے، تو ان کے خلاف طاقت و اثر پیدا کر سکتاہے لہٰذا وہ ان دونوں کو ہر سال ایک دوسرے کی جگہ تبدیل کرتے رہتے تھے۔ کوفہ میں بیعت خلافت لینے کے بعد ہی سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا گورنر مقرر فرمایا اور سمجھایا کہ خوارج کے فتنہ کو جس طرح ممکن ہو دور کرو، باقی صوبوں اور ولایتوں کے حاکموں کے نام پروانے بھیجے اور ان کو لکھا کہ لوگوں سے ہمارے نام پر بیعت لے لو اور اپنے آپ کو ہماری جانب سے منصوب و مامور سمجھو۔ فارس کی حکومت پر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے زیاد بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کو مقرر و مامور کر رکھا تھا، زیاد شیعان علی رضی اللہ عنہ میں سے سمجھا جاتا تھا، زیاد کی عقل و دانائی تمام ملک عرب میں مشہور تھی، فارس کے صوبہ پر زیاد کی حکومت نہایت عمدگی سے قائم تھی سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ فکر پیدا ہوئی کہ اگر زیاد منحرف ہو کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کو خلیفہ بنا کر اس کی بیعت کر لے اور مجھ سے باغی ہو جائے تو بڑی مشکل پیش آئے گی، اس لیے انہوں نے زیاد کو قابو میں لانے کی تدبیر سب سے مقدم سمجھی۔ زیاد بن ابی سفیان : زیاد کی ماں سمیہ حارث بن کلاب ثقفی کی لونڈی تھی، زیاد کے باپ کی نسبت لوگوں کو کچھ شبہ تھا، حقیقت یہ تھی کہ سمیہ کے ساتھ ابو سفیان نے زمانہ جاہلیت میں نکاح کیا تھا اور ابو سفیان کے نطفہ سے زیاد کی پیدائش ہوئی تھی، زیاد کی شکل و صورت بھی ابو سفیان سے بہت مشابہ تھی، لیکن ابو سفیان کے خاندان والے اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ زیاد کو ابو سفیان کا بیٹا تسلیم نہ کرتے تھے، زیاد نے جب یہ سنا کہ امیر معاویہ کو خلیفہ وقت تسلیم کر لیا گیا تو انہوں نے بیعت کرنے اور امیر معاویہ کے خلیفہ وقت تسلیم کرنے میں تامل کیا، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر یہی مناسب سمجھا کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو جو زیاد کے دوست بھی تھے امان نامہ دے کر زیاد کے پاس بھیجیں اور ان کو ابو سفیان کا بیٹا تسلیم کر کے اپنے خاندان اور نسب میں شامل کر لیں ۔ چنانچہ مغیرہ بن شعبہ امان نامہ لے کر زیاد کے پاس فارس گئے اور وہاں کے تمام حساب و کتاب اور خزانہ کی تصدیق کر کے زیاد کو اپنے ہمراہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کی خوب آؤ بھگت کی، ان کو اپنا بھائی تسلیم کیا، تمام تحریروں میں ان کا نام زیاد بن ابی سفیان لکھا جانے لگا۔