کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 637
ہوں ۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس جواب کو معقول سمجھ کر پھر کوئی تعرض نہیں فرمایا۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے بحری حملے کی اجازت طلب کی کہ قسطنطنیہ پر بحری حملہ کیا جائے اور بحر روم کے جزیروں کو فتح کر لیا جائے، لیکن فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بعد جب سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے، تو انہوں نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کو تمام ملک شام اور اس کے متعلقات کا حاکم بنا دیا، بحری فوج کے تیار کرنے کی بھی اجازت دے دی، ان کے اختیارات کو بھی وسیع کر دیا، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے تمام ملک شام پر قابض و متصرف ہو کر اس ملک میں حکومت اسلامیہ کو خوب مضبوط و مستحکم کیا اور ہمیشہ قیصر روم کو اپنی طرف سے خائف و مرعوب رکھ کر اس امر کا موقع نہیں دیا کہ عیسائی لوگ اسلامی ممالک پر حملہ آوری کی جرأت کر سکیں ۔ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے مابین جو کچھ ہوا، اس کا ذکر پہلی جلد میں آچکا ہے، ربیع الاول ۴۱ ہجری کے آخری عشرہ میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے درمیان مصالحت ہوئی اور تمام عالم اسلامی نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان کو خلیفہ وقت تسلیم کیا، اس وقت یعنی ربیع الاول ۴۱ ہجری تک امیر معاویہ بیس سال اور زندہ رہے، ان کی حکمرانی کا کل زمانہ چالیس سال ہے، اس چالیس سال کے نصف اوّل میں وہ ایک صوبہ دار یا گورنر تھے، اور نصف آخر میں خلیفہ نصف اوّل کے مجمل حالات اور اہم واقعات پہلی جلد میں بیان ہو چکے ہیں ، اس جگہ ہم کو ان کے حالات بحیثیت خلیفہ یعنی نصف آخر کے واقعات بیان کرتے ہیں اور ان کا نام بطور خلیفہ زیب عنوان کیا گیا ہے۔ فضائل و خصائل : علم ، حلم اور حکمت: سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے ایک سو تریسٹھ حدیثیں مروی ہیں ، جن کو بعد میں ابن عباس، ابن عمر ، ابن زبیر ، ابو الدرداء وغیرہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور ابن المسیب و حمید بن عبدالرحمن وغیرہ تابعین نے روایت کیا ہے، آپ کے فضائل میں بھی بہت سی حدیثیں مشہور ہیں ، ترمذی نے احادیث حسن کے ذیل میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت فرمایا کہ ’’الٰہی معاویہ کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت پانے والا کر دے۔ مسند امام احمد حنبل میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’الٰہی معاویہ رضی اللہ عنہ کو حساب کتاب سکھا اور عذاب سے بچا‘‘ خود امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ کو