کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 635
سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ابتدائی حالات : سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہجرت سے سترہ سال پہلے پیدا ہوئے تھے، یعنی وہ سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ سے چھ سال چھوٹے تھے، سیّدنا امیر معاویہ کی ماں ہند بنت عتبہ کی شادی اوّل فاکہ بن مغیرہ قریشی سے ہوئی تھی، فاکہ کو ایک مرتبہ اپنی بیوی ہند کی عصمت و پاک دامنی کے متعلق شبہ گزرا، اس نے ہند کو ٹھوکریں مار کر گھر سے نکال دیا، اس کا لوگوں میں چرچا ہوا اور ہند کے باپ عتبہ نے بیٹی سے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے صاف بتاؤ، اگر فاکہ تم کو متہم کرنے میں سچا ہے تو ہم کسی شخص سے کہہ دیں گے کہ وہ فاکہ کو قتل کر دے گا اور ہم بدنامی سے بچ جائیں گے، لیکن اگر وہ جھوٹا ہے اور بلاوجہ بدنام کرتا ہے، تو ہم اس معاملہ کو کسی کاہن کی طرف رجوع کریں گے۔ ہند نے اپنی برات و بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قسمیں کھائیں اور الزام سے قطعی انکار کیا، عتبہ کو جب بیٹی کی بے گناہی کا یقین آگیا، تو اس نے فاکہ بن مغیرہ کو مجبور کیا کہ وہ اپنی قوم بنی مخزوم کے لوگوں کو ہمراہ لے کر یمن کے کسی کاہن کے پاس چلے …اسی طرح عتبہ بن ربیعہ بھی اپنے ہمراہ عبد مناف کے چند لوگوں اور ہند کو مع اس کی ایک سہیلی کے لے کر روانہ ہوا، کاہن کے پاس ان لوگوں نے پہنچ کر کہا کہ ان دونوں عورتوں کے معاملہ کی طرف توجہ کیجئے۔ کاہن اوّل ہند کی سہیلی کے پاس گیا اور اس کے دونوں مونڈھوں پر کچھ ضربیں لگا کر کہا کہ اٹھ، پھر ہند کے پاس آیا اور اس کو بھی مار کر کہا، اٹھ، نہ تجھ سے کوئی بدی سرزد ہوئی ہے نہ تو نے زنا کیا ہے اور تو ایک بادشاہ کو جنے گی، جس کا نام معاویہ ہو گا۔ فاکہ نے یہ سن کر ہند کا ہاتھ پکڑ لیا، مگر ہند نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا اور کہا کہ اگر میرے پیٹ سے کوئی بادشاہ ہونے والا ہے تو وہ تیرے نطفہ سے نہ ہو گا۔ چنانچہ اس تصدیق بے گناہی کے بعد ہند نے فاکہ سے کوئی تعلق نہ رکھا۔ اس کے بعد ابو سفیان بن حرب نے ہند سے شادی کر لی اور معاویہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش کے وقت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی عمر چالیس سال سے کچھ زیادہ تھی، ابوسفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس سال عمر میں بڑے تھے، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ میں لڑکپن ہی سے ایسے علامات پائے جاتے تھے، جس سے لوگ ان کو کسرائے عرب کہتے تھے، ان کی دانائی، خوش تدبیری،