کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 630
یا کسی ولایت کی حکومت پر مامور فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ذاتی قابلیت کے موافق لوگوں کو سرداریاں اور حکومتیں عطا فرمائیں اور کسی خاندان یا قبیلہ سے تعلق رکھنے کو حکومت و سرداری کے لیے جائز استحقاق نہیں سمجھا، یہی سبب تھا کہ دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے غلاموں تک کو قابلیت کے سبب اکابر قریش کی سرداری اور عظیم الشان فوجوں کی سپہ سالاری حاصل ہو سکتی تھی، توحید کامل سکھانے والے استاد کامل سے اس کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کی توقع بھی نہیں ہو سکتی تھی۔ بنی ہاشم اور بنی امیہ کی رقابت : قبیلہ بنی امیہ اور بنی ہاشم میں پہلے سے ایک رقابت اور مسابقت چلی آتی تھی، یعنی ان دونوں میں ہر ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کرتا تھا، غالباً یہی وجہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (جو بنی ہاشم میں سے تھے) بنو امیہ نے ابتداء میں زیادہ مخالفت کی اور بنو ہاشم سے نسبتاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امداد پہنچی، جب ملک عرب سے مشرکوں کا استیصال ہو گیا، اور ان دونوں قبائل کے عنادی مشرک بھی قتل ہو کر بقیہ خوش نصیب اسلام میں داخل ہو گئے تو ان مسلمان ہو جانے والے بنی امیہ میں ایک کافی تعداد ذی حوصلہ اور قابل آدمیوں کی موجود تھی جن کی قدر دانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علیٰ قدر قابلیت ضروری سمجھی۔ چنانچہ فتح مکہ کے روز ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے گھر کو امان کے معاملہ میں کعبہ کا ہمسر ٹھہرا کر انہیں خوش کر دیا۔ سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ جو بنی امیہ میں سے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے، ان کے لیے بیعت رضوان ہوئی۔ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بھی بنو امیہ کے قبیلہ سے یعنی ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں ۔ ابو سفیان رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران کا عامل مقرر فرمایا تھا۔ عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے چچا تھے، ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف اور اس کے متعلقات کا گورنر مقرر فرمایا تھا۔ فاروق اعظم نے ان کو عمان و بحرین کا حاکم مقرر فرمایا، عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ ابو سفیان کے چچا ابو العیص کے پوتے تھے، مکہ کی فتح کے دن مسلمان ہوئے اور مکہ کے حاکم مقرر کیے گئے۔ خالد بن سعید ابو سفیان کے چچا عاص کے پوتے تھے، ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا عامل مقرر فرمایا تھا۔ یہ جنگ یرموک میں شہید ہوئے۔ عثمان بن سعید کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا اور ان کے بھائی ابان کو بحرین کا عامل مقرر فرمایا تھا۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بنو امیہ اور بنو ہاشم کی قدیمی رقابت کا کوئی ذرا بھی شائبہ ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذاتی قابلیتوں پر نسلی و خاندانی تعلقات کو ترجیح دیتے، تو بنی امیہ کے افراد کو اس طرح صوبوں کے عامل ہر گز مقرر نہ فرماتے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نسلی امتیازات کو ذاتی قابلیت پر ہرگز ترجیح نہیں دیتے تھے،