کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 63
شامل ہیں ) انھی قبیلوں کے کچھ لوگ سیّدنا اسماعیل علیہ السلام پر ایمان لائے تھے، کچھ بدستور اپنے کفر والحاد پر قائم رہے۔
سیّدنا اسماعیل علیہ السلام کی وفات بہ روایت توریت ایک سو سینتیس سال کی عمر میں ہوئی آپ علیہ السلام کی وفات کے بعد آپ علیہ السلام کے بارہ بیٹے موجود تھے جن کی نسل نے اس قدر ترقی کہ مکہ میں نہ سما سکے اور تمام ملک حجاز میں پھیل گئے، کعبہ کی تولیت اور مکہ معظمہ کی سیادت بنی اسماعیل سے مسلسل متعلق رہی۔
سیّدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں ان کے بیٹے قیدارکی اولاد میں ایک شخص عدنان ہوئے، عدنان کی اولاد بنی اسما عیل کے تمام مشہور قبائل پر مشتمل ہے اور اسی لیے عرب مستعر بہ بنی اسماعیل کو عدنان یا آل عدنان کہا جاتا ہے، عدانان کے بیٹے کا نام معد اور پوتے کا نام نزار تھا، نزار کے چار بیٹے تھے جن سے تمام عدنانی قبائل متفرع ہوئے۔ اسی لیے عدنانی قبائل کو معدی اور نزاری بھی کہتے ہیں ، بعض عدنانی قبائل کے تعلقات نسبی کا حال شجرہ سے سمجھ میں آ سکتا ہے جو اگلے صفحہ پر درج ہے۔
عدنانی قبائل:
عدنانی قبائل میں ایاد، ربیعہ، اور مضر بہت مشہور ہوئے ان میں بھی ربیعہ اور مضر زیادہ نامور ہیں ، شرف اور عزت میں یہ دونوں ایک دوسرے کے مدمقابل تھے، قبائل مضر کے مشہور قبیلہ کنانہ میں فہر بن مالک تھے جن کو قریش بھی کہتے تھے قریش کی اولاد میں بہت سے قبائل ہوئے جن میں بنی سہم ، بنی مخروم ، بنی جمح، بنی تیم ، بنی عدی، بنی عبدالدار، بنی زہرہ، بنی عبد مناف زیادہ مشہور ہوئے، عبدمناف کے چار بیٹے تھے، عبدشمس، نوفل مطلب اور ہاشم۔
ہاشم کی اولاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم ہوئے جن کی امت تمام مسلمان ہیں اور جو نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم ہیں انھی کی امت کے حالات اس کتاب میں بیان کرنے مقصود ہیں ، عبدشمس کے بیٹے امیہ تھے جن کی اولاد بنی امیہ کہلائی جاتی ہے، عدنانی قبائل جس زمانہ میں خزاعہ سے مغلوب ہو کر اور مکہ چھوڑ کرنکلے تو مختلف مقامات میں پھیل گئے، بنی آذر بحرین میں ، بنی حنیفہ یمامہ میں ، بنی تغلب سواحل فرات پر ، بنی تمیم الجزیرہ میں ، بنی سلیم مدینہ کے نواح میں ، بنی ثقیف طائف میں ، بنی بکر کوفہ کے مغرب میں ، اور بنی کنانہ تہامہ نے میں جا کر بودوباش اختیار کر لی۔ مکہ اور اس کے نواح عدنانیوں میں سے صرف قبائل قریش رہ گئے، لیکن ان کے آپس میں بھی کوئی اتفاق اور نظام نہ تھا سب متفرق تھے، قصی بن کلاب نے سب کو متفق و متحد کیا۔
قصی بن کلاب نے (جو پانچویں صدی عیسوی میں تھے) قبائل قریش میں اتفاق پیدا کر کے نہ