کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 626
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ : آپ سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے چچیرے بھائی اور بہنوئی تھے، آپ کا شجرہ نسب اس طرح ہے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل بن عبداللہ بن قرط بن رباح بن عدی، تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، صرف بدر میں شریک نہ تھے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بدر کی غنیمت سے حصہ دیا اور بدریوں میں شمار کیا، آپ بڑے باکرامت اور مستجاب الدعوات تھے، ۵۱ ھ میں بہتر (۷۲) سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی، ایک مرتبہ ایک عورت نے زمین کا جھوٹا دعویٰ آپ پر کیا، آپ نے بددعا کی کہ الٰہی اگر یہ اپنے دعویٰ میں جھوٹی ہے تو اس کو اندھا کر دے، وہ عورت اندھی ہوگئی اور چند ہی روز کے بعد کہیں جارہی تھی کہ ایک کنویں میں گر پڑی اور مر گئی۔ ایک روز کوفہ کی جامع مسجد میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی نسبت ایک شخص سے ناشدنی الفاظ سن کر آپ نے فرمایا کہ ابوبکر و عمر و عثمان و علی و طلحہ و زبیر و ابوعبید و سعد بن ابی وقاص و عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم یہ نو اشخاص عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ، ایک شخص نے پوچھا کہ سیّدنا اس دسویں کا بھی نام بتا دیجئے، آپ یہ سن کر خاموش رہے، جب اس نے دوبارہ باصرار دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ دسواں میں ہوں ، الٰہی مجھ گناہ گار کو بھی جنت عطا فرما اور حسنات دارین عطا کر، آمین یا رب العالمین، رب اغفر و ارحم و انت خیر الراحمین۔ مناجات بدرگاہ قاضی الحاجات: ((اللّٰہم صل علیٰ سیّدنا و مولٰنا محمد بعدد کل معلوم لک، اللّٰہم انت ربی لا الٰہ الا انت خلقتنی وانا عبدک وانا علیٰ عھدک و وعدک مااستطعت اعوذبک من شرما صنعت وابوء لک بنعمتک علی و ابوء بذنبی فاغفر لی ذنوبی انہ لا یغفر الذنوب الا انت ، اللٰھم ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاٰخرۃ حسنۃ و قنا عذاب النار، اللّٰہم انی اسالک العفو والعافیۃ فی الدنیا والاٰخرۃ یا حیی یا قیوم برحمتک استغیث ، اللّٰہم انی اعوذ بک من ضیق الدنیا و من ضیق یوم القیامۃ ، رب اعنی علیٰ ذکرک و شکرک و حسن عبادتک ۔)) اے اللہ! مجھ سے اس تصنیف میں جو غلطی سرزد ہوئی ہو تو اس کے بد نتیجہ سے مجھ کو اور اس کے مطالعہ کرنے والے کو محفوظ رکھ، الٰہی تو میری اس محنت کو مثمر خیرات کر اور میرے اس عمل کو ضائع ہونے