کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 625
میں بھی افہام و تفہیم اور رفع شکوک کی جائز آزادی لوگوں سے سلب ہو گئی، یہ وجہ ہے کہ آج کسی شخص کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ایک معمولی نواب یا رئیس کی جس قدر ہیبت لوگوں کے دلوں پر طاری ہے اور وہ جس قدر اس کی تعظیم و تکریم بجا لانا ضروری سمجھتے ہیں ، خلفائے راشدین کی اس قدر ہیبت اور اس قدر تعظیم و تکریم بھی خوف و دہشت کی وجہ سے کسی کے قلب پر طاری نہ تھی، بلکہ ان کی ہیبت و عظمت شفیق استاد اور والدین کی ہیبت و عظمت کے مانند تھی، شیر مردم اور نار مردم کش کی مانند نہ تھی، آج ایک صوفی، ایک مفتی ایک جبہ پوش مولوی کے قول و فعل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لوگ جس قدر ڈرتے اور خوف زدہ ہوتے ہیں ، لیکن خلفائے راشدین کے قول فعل پر اگر ذرا بھی شبہ ہوتا تھا تو لوگ آزادانہ اعتراض اور نکتہ چینی کرتے تھے۔ خلافت راشدہ کے زمانے میں جس قدر ممالک میں اسلام پھیل گیا تھا اور دنیا کے جن جن حصوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا قدم پہنچ گیاتھا، اس کی برکت سے آج تک بھی ان تمام ملکوں کی غالب آبادی کا مذہب اسلام ہی ہے، جو ممالک خلافت راشدہ کے بعد مفتوح ہوئے اور جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے قدم نہیں پہنچے، ان ملکوں کے مسلمانوں کی اسلامی عصبیت اور ان ملکوں میں اسلامی عظمت اور اس کا استحکام اس درجہ پر نہیں پایا جاتا، اس حقیقت پر غور کرنے سے اس روحانی اثر و طاقت کا کچھ کچھ اندازہ ہو سکتا ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیدا ہو گئی تھی۔ تاریخ اسلام کی اس پہلی جلد میں خلافت راشدہ کی مختصر و مجمل تاریخ بیان ہو چکی ہے، اس پہلی جلد میں اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام واقعات کے سلسلہ میں بیان ہوئے ہیں ، ان ناموں کی برکت سے امید ہے کہ اس جلد کا مطالعہ قارئین کرام کے لیے ضرور مبارک ہوگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں دس صحابی جن کو عشرہ مبشرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، زیادہ معزز و مکرم ہیں ، یہ وہ دس بزرگ ہیں ، جنہوں نے اپنے اعمال حسنہ کی بدولت اس دنیا ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اپنی جنتی ہونے کی بشارت سن لی، ان بزرگوں میں سے سیّدنا ابوبکرصدیق ، سیّدنا عمر فاروق ، سیّدنا عثمان غنی ، سیّدنا علی ، سیّدنا عبدالرحمن بن عوف ، سیّدنا طلحہ ، سیّدنا زبیر،سیدنا سعد بن ابی وقاص ، سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہم اجمعین نو بزرگوں کا ذکر تھوڑا یا بہت اس جلد میں بیان ہو چکا ہے اور قارئین کرام ان سے ضرور واقف ہو گئے ہیں ، عشرہ مبشرہ میں سے صرف ایک بزرگ یعنی سیّدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا ذکر شروع اوراق میں آ چکا ہے، ان آخری اوراق میں نہیں آیا، لہٰذا اس جلد کے ختم کرنے سے پیشتر ان کے متعلق چند سطریں اس خاتمہ میں لکھنی مناسب ہیں ۔