کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 622
اے فاطمۃ الزہرا کے لاڈلے، اے خاندان ابی طالب کے ماہتاب اور اے امت مسلمہ کے چشم و چراغ میری روح تیری محبت میں گداز ہے، میرا دل تیری عزت و عظمت سے لبریز ہے، میرے جسم کے ہر رونگٹے، اور میرے بدن کے ہر ذرے سے تیری مدح و ثنا کا ایک شور برپا ہے، تیری بہادی کوہ ہمالیہ سے زیادہ عظیم الشان ہے، تیری مردانگی بحرالکاہل سے زیادہ شوکت و جبروت رکھتی ہے۔ او اشجع الناس اور او اہل جنت کے سردار! میری طرف سے لا تعداد سلام و صلوۃ و برکات قبول فرما، اور قیامت کے دن او بہادر مجھ کو بھول نہ جا،والسلام خلافت راشدہ کے متعلق چند جملے! خلافت راشدہ کی تاریخ ختم ہو چکی ہے، خلافت راشدہ کے بعد خلافت بنو امیہ کا بیان شروع ہو گا، خلافت بنو امیہ اور اس کے بعد قائم ہونے والی دوسری خلافتوں کے مقابلہ میں خلافت راشدہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ خلفائے راشدین میں سے ہر ایک خلیفہ مسلمانوں کی صاحب الرائے جماعت کے انتخاب سے مقرر ہوتا تھا، اگر کسی خلیفہ کو اس کے پیشتر خلیفہ نے پہلے ہی سے نامزد اور تجویز کیا تو یہ نامزدگی اور تعین بھی صاحب الرائے حضرات سے مشورہ لینے کے بعد عمل میں آتا تھا، جس میں وراثت اور خاندانی حقوق کو مطلق دخل انداز نہیں ہونے دیا جاتا تھا، دوسری خلافتوں میں طرز پسندیدہ نہیں پائی گئی، بلکہ وراثت و ولی عہدی کی نا معقول رسم جاری ہو گئی۔ خلافت راشدہ میں مسلمانوں کو معاملات حکومت اور انتظام سلطنت میں دخل دینے، اعتراض کرنے، جواب طلب کرنے، مشورہ دینے کا پورا پورا حق حاصل تھا، لیکن بعد کی خلافتوں میں یہ حق مسلمانوں کو نہیں مل سکا۔ خلافت راشدہ میں خلفائے راشدین کی حیثیت ظاہری، ان کا لباس، ان کا مکان، ان کی سواری، ان کی خوراک، ان کی نشست و برخاست سب عام لوگوں کی مانند ہوتی تھی، خلیفہ کو دوسرے لوگوں پر کوئی فوقیت حاصل نہ تھی، لیکن بعد کی خلافتوں میں خلیفہ کی شان شاہانہ اور دوسروں سے بہت برتر و اعلیٰ ہوتی تھی۔ خلافت راشدہ میں خلفائے اپنے اختیار سے ایک پائی بھی اپنی ذات کے لیے یا بلا استحقاق کسی اپنے عزیز و رشتہ دار کے لیے خرچ نہیں کر سکتے تھے، لیکن بعد کی خلافتوں میں عام طور پر خلیفہ بیت المال کا مالک سمجھا جانے لگا اور اپنے اختیار سے لوگوں کو بلا استحقاق بھی انعام و اکرام دیتا، اور کوئی اعتراض کی جرائت نہ کر سکتا تھا۔ خلفائے راشدین سب کے سب جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہ میں سے تھے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی