کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 621
میں ایک لائٹ ہاؤس قائم ہو گیا۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے پاس چالیس ہزار جنگجو فوج موجود تھی، یہ فوج خواہ کیسے ہی بے وقوف اور متلون مزاج لوگوں پر مشتمل ہو اور ان سے کیسی ہی گستاخیاں بھی سرزد ہوئی ہوں ، لیکن اہل شام اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے لڑنے اور مارنے مرنے کا حلف سب اٹھائے ہوئے تھے، ایسی حالت میں ایک ۳۷ سال جوان العمر جنگ آزمودہ اور بہادر باپ کا بیٹا اپنے باپ کے رقیب اور مدمقابل سے دو دو ہاتھ کیے بغیر ہرگز نہیں رہ سکتا تھا، سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ یہ بھی جانتے تھے کہ تمام عالم اسلام اس بات سے واقف ہے کہ ہمارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قدر محبت تھی، اور ان کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ اس بات کا موقع حاصل تھا کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کی حمایت و ہمدردی کو تھوڑی سی مدت اور بڑی آسانی سے اپنی طرف جذب کر سکیں ، ہم چشموں بھائیوں ، ماتحتوں ، جنگی افسروں کی ترغیب اور صلح کی حالت میں طعن و تشنیع بھی ان کے لیے دامن گیر تھے، وہ خود سپہ سالاری کی قابلیت اور شہنشاہی کی اہلیت بخوبی رکھتے، اولو العزمی اور بلند ہمتی اس عمر کا خاصہ ہے، لیکن خدائے تعالیٰ کی ہزاروں ہزار رحمتیں ، بے شمار رحمتیں سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی روح پر نازل ہوں ، کہ انہوں نے اخلاص، ایثار اور خدمت اسلام کا وہ بہترین نمونہ امت محمدیہ رضی اللہ عنہ کے لیے چھوڑا، جس کی توقع خیرالبشر اور جامع جمیع کمالات انسانیہ کے نواسے سے ہو سکتی تھی۔ اے حسن! تو نے مسلمانوں کے دو ٹکڑوں کو آپس میں ملا کر ایک کر دینے کا وہ عظیم الشان کام کیا ہے، جو دو لخت شدہ کرئہ زمین کے جوڑنے، شق شدہ آسمان کا باہم جوڑ ملانے سے بھی زیادہ مشکل کام تھا، اے حسن! تو نے اپنی مدت خلافت میں کوئی میدان کار زار گرم نہیں کیا، لیکن تو نے دنیا کے تمام بہادروں ، تمام شمشیر زنوں ، تمام سپہ سالاروں ، تمام ملک گیروں ، تمام شیر افگنوں کی سرداری حاصل کر لی، اے حسن! تیرے ہی فعل حسن کا نتیجہ ہے کہ مسلمانوں نے بحر روم اور بحر روم کے جزیروں پر قبضہ کیا، قسطنطنیہ کی فصیل تک پہنچ کر عیسائی شہنشاہی کو ذلیل و فضیحت کیا، طرابلس الغرب، مراکو، اسپین، سندھ، افغانستان اور ترکستان وغیرہ ممالک اسلامی حکومت میں شامل ہو گئے۔ اے حسن!تو نے عالم اسلام میں زندگی کی روح پھونک دی۔ اے حسن! تو نے اپنی شرافت کا نمونہ دکھا کر کشت اسلام کو ازسر نو سر سبز کیا۔ اے حسن! مسلمانوں کی ہر ایک کامیابی، مسلمانوں کی ہر ایک فتح مندی، مسلمانوں کی ہر ایک سر بلندی تیری روح پر رحمت الٰہی کی ایک بارش بن جاتی ہو گی۔