کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 609
موجود ہوتے رہے ہوں تو ہم کو حیران و پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں منافقوں اور مسلم نما دشمنان اسلام کے سازشی گروہ کا پیدا ہو جانا تاریخ کے مطالعہ کرنے والے کو سخت ناگوار معلوم ہوتا ہے اور وہ اس سازشی گروہ پیدا ہو سکنے کی ذمہ داری اسلام پر عائد کرنے سے درگزر نہیں کرتا، لیکن اگر وہ غور کرے گا تو جس طرح زندگی یا حیات کو وہ تنازع للبقاء، کشمکش ، جدوجہد اور کشمکش کا ایک سلسلہ تسلیم کر لے گا، اسلام درحقیقت نام ہے تمام شیطانی طاقتوں کے مقابلہ میں ہمہ اوقات کمر بستہ رہنے کا اور شیطانی طاقتوں کو مغلوب کر کے رحمانی طاقتوں کے بول بالا کرنے کا، شیطانی طاقتوں میں سے سب سے زیادہ سلطنت اسلامی کے خلاف نقصان رساں منافقوں اور سازشی گروہوں کی شرارتیں ہوا کرتی ہیں آج تک جب کبھی اور جہاں کہیں خلافت اسلامیہ یعنی سلطنت اسلامیہ کو نقصان پہنچا ہے، تو وہ ان ہی منافقوں اور سازش کنندوں کی بدولت پہنچا ہے، ان منافقوں کا سلسلہ آج تک دنیا میں موجود ہے اور آج کل تو پہلے سے زیادہ طاقتور معلوم ہوتا ہے، اس کی پیدائش سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی، بلکہ یوں کہیے کہ شہادت فاروقی رضی اللہ عنہ سے اس کی ابتداء ہوئی اور اس کے بعد جلد جلد نشوونما ہو کر شہادت عثمانی رضی اللہ عنہ سے شہادت علوی رضی اللہ عنہ تک اس کو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں ، پھر آج تک اس کا سلسلہ موجود پایا جاتا ہے۔سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سے سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شہادت پائی اسلام کے اقبال میں کمی آ گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب تک یہ شخص (سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرما کر) تم میں موجود ہے، فتنوں کا دروازہ بند رہے گا۔[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کا ہر فرشتہ عمر رضی اللہ عنہ کا وقار کرتا اور زمین کا ہر شیطان ان سے ڈرتا ہے، ایک روز کعب احبار رضی اللہ عنہ سے سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم نے کہیں میرا ذکر بھی صحائف بنی اسرائیل میں دیکھا ہے، انہوں نے کہا کہ ہاں آپ کی نسبت لکھا ہے کہ آپ امیر شدید ہوں گے اور راہ خدا میں کسی ملامت کرنے والے سے نہ ڈریں گے، آپ کے بعد جو خلیفہ ہو گا اس کو ظالم لوگ قتل کر ڈالیں گے اور ان کے بعد بلا اور فتنہ پھیل جائے گا۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم اکثر یہ ذکر کیا کرتے تھے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں شیاطین قید میں رہے اور آپ کے انتقال کے بعد آزاد ہو گئے۔
[1] صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلوٰۃ، حدیث ۵۲۵۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان أن الإسلام بداً غریباً۔