کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 608
رہنے کے لیے بچوں کے لگایا جاتا ہے، یا طاعون سے بچنے کے لیے لوگوں کے جسم میں ٹیکہ کے ذریعہ طاعونی مادہ داخل کیا جاتا ہے، چنانچہ یہ ٹیکہ بھی بہت مفید ثابت ہوا اور اس کی ناگوار یاد آج تک مسلمانوں کے لیے درس عبرت بن کر ہر تباہی و بربادی کے بعد ان کو پھر مستعد اور چوکس بناتی رہتی ہے۔بنو امیہ اور بنو عباس کی مخالفت ، بنو عباس کے عہد خلافت میں سادات کا خروج، سلجوقیوں اور دیلمیوں کی رقابت، غزنویوں اور غوریوں کی لڑائیاں فاطمیین و موحدین کی کشمکش، عثمانیوں اور صفویوں کی زور آزمائیاں ، افغانوں اور مغلوں کی معرکہ آرائی، غرض ہزارہا خانہ جنگیاں ہیں ، جن میں سے ہر ایک مسلمانوں کی تباہی و برباد کا کافی سامان رکھتی تھی اور ہر موقع پر غیروں کی طرف سے یہی حکم لگایا جاتا کہ اب مسلمان سنبھلنے اور ابھرنے کے قابل نہیں رہے، لیکن دنیا نے ہمیشہ دیکھا کہ وہ سنبھلے اور ابھرے، انہوں نے مایوسی کو کافروں کا حصہ سمجھا اور اپنے آپ کو ہمیشہ امیدوں سے پر استقامت و استقلال سے لبریز رکھا، اسلام کی عزت پر اور اسلام کی بقا کو اپنی بقا پر ترجیح دی۔ ہلاکو نے بغداد کو برباد کیا، تو مسلمانوں نے فوراً ہلاکو کی اولاد کو اسلام کے قلوب سے آباد کر دیا، عالم عیسائیت نے متحد و متفق ہو کر بیت المقدس مسلمانوں سے چھین لیا مگر صلاح الدین ایوبی نے تمام یورپی طاقتوں کو نیچا دکھا کر اس مقدس شہر کو واپس لے لیا، انگورہ کے میدان نے بایزید یلدرم کی تمام اولوالعزمیوں کو عملی جامہ پہنا دیا۔غرض خلافت راشدہ کے آخری دس سال میں جو کچھ ظہور میں آیا اس نے مسلمانوں کو آئندہ کے لیے زیادہ باہمت، زیادہ صعوبت کش، زیادہ سخت جان، زیادہ مستقل مزاج، زیادہ اولوالعزم بنایا، بہر حال سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ کی لڑائیوں کو اگر اسلام اور عالم اسلام کے لیے نقصان رساں کہتے ہو، تو کم از کم ان کے فوائد کو بھی گودہ نقصان کے مقابلہ میں کم ہی کیوں نہ ہوں بالکل فراموش نہ کر دو۔ دن کے ساتھ رات، روشنی کے دامن میں تاریکی، بہار کی آغوش میں خزاں ، گل کے پہلو میں خار، شیر کی خوبصورت اور دل ربا شکل و وضع میں درندگی، سانپ کی دل کش صورت و رفتار میں سم قاتل اور دریا کی جواہرات بھری تہ میں غرقابی و ہلاکت موجود پائی جاتی ہے، ایمان کی نعمت کا ہم کو مطلق احساس نہ ہوتا، اگر کفر کی لعنت دنیا میں موجود نہ ہوتی، چاندنی رات ہم کو ہرگز مسرور نہ کر سکتی اگر شب دیجور سے ہم کو واسطہ نہ پڑا کرتا۔ غرض کہ خدائے تعالیٰ نے ہر خوبی کے دامن سے ایک برائی کو باندھ دیا ہے اور ہر نوش میں ایک نیش رکھ دیا ہے، اسی اصول پر کارخانہ عالم چل رہا ہے، خلافت اسلامیہ یا حکومت و سلطنت اسلامیہ نوع انسان کے لیے دنیا میں ایک نعمت کہی جا سکتی ہے، جب کہ چاند اور سورج کے چہروں کو بھی گہن کی سیاہی سے مفر نہیں ہے، تو اس نعمت کو مکدر کرنے اور زوال و نکال میں مبتلا کرنے کے سامان بھی اگر دنیا میں