کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 600
تیسرا نکاح آپ نے لیلیٰ بنت مسعود بن خالد سے کیا، جن کے بطن سے عبیداللہ و ابوبکر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
چوتھا نکاح آپ نے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے کیا، جن کے بطن سے محمد الاصغر اور یحییٰ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے، یہ آخرالذکر آٹھوں بھائی معرکہ کربلا میں اپنے بھائی سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ شہید ہوئے۔
پانچواں نکاح آپ نے امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہ بن الربیع بن عبدالعزی بن عبدشمس سے کیا، جن کی ماں زینب بنت رسول اللہ تھیں ، ان کے بطن سے محمد الاوسط پیدا ہوئے۔
چھٹا نکاح آپ نے خولہ بنت جعفر سے کیا، جو قبیلہ بنو حنیفہ سے تعلق رکھتی تھیں ، ان کے بطن سے محمد الاکبر پیدا ہوئے، جن کو محمد بن الحنفیہ بھی کہتے ہیں ۔
ساتواں نکاح آپ نے صہبا بنت ربیعہ تغلبیہ سے کیا، جن کے بطن سے ام الحسن، رملۃ الکبریٰ اور ام کلثوم صغریٰ پیدا ہوئیں ۔
آٹھواں نکاح آپ نے ام سعید بنت عروہ بن مسعود ثقفیہ سے کیا جن سے تین صاحبزادیاں پیدا ہوئیں ۔
نواں نکاح آپ نے بنت امراء القیس بن عدی بن کلبی سے کیا، جن کے بطن سے صرف ایک لڑکی پیدا ہو کر کم سنی میں فوت ہو گئیں ۔
مندرجہ بالا لڑکیوں کے سوا اور بھی لڑکیاں تھیں جن کے نام نہیں معلوم ہو سکے، ایک لڑکے آپ کے عون بن علی بھی تھے، جن کی نسبت بیان کیا گیا کہ وہ بھی اسماء بنت عمیس کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
سلسلہ نسب آپ کا صرف حسن ، حسین ، محمد بن الحنفیہ ، عباس اور جعفر رضی اللہ عنہم اجمعین سے چلا، باقیوں کی نسل باقی نہ رہی۔
خلافت علوی پر ایک نظر:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ان عالی جاہ و بلند پایہ بزرگوں کے خاتم تھے، جن کے بعد کوئی شخص باقی نہ رہا، جس کی عزت و عظمت تمام عالم اسلامی میں مسلم ہو اور وہ جرأت و ہمت کے ساتھ نہی عن المنکر اور امر بالمعروف کر سکے، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا حال سنا تو فرمایا، اب عرب لوگ جو چاہیں سو کریں ، کیونکہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد ایسا کوئی باقی نہ رہا کہ ان کو کسی برے کام سے منع کرے گا، اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کام ترک کر دیا تھا، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک ناصح اور واعظ کی حیثیت سے لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے