کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 60
کے آپس میں کیا تعلقات تھے۔[1] عرب عاربہ: یہ طبقہ قحطان کی اولاد سمجھا جاتا ہے، قحطان سے پیشتر نوح علیہ السلام تک قحطان کے بزرگوں میں کسی کی زبان عربی نہ تھی، قحطان کی اولاد نے عربی زبان استعمال کی اور یہ زبان عرب بائدہ سے حاصل کی، قحطانی قبائل دو حصوں میں منقسم ہیں : ایک یمینہ اور دوسرا سبائیہ۔ قحطان کے نسب میں علماء نے بہت اختلاف کیا ہے، بعض کہتے ہیں کہ عابر بن شالخ بن ارفخشد بن سام بن نوح کا بیٹا اور فالغ و یقطن کا بھائی تھا، لیکن توریت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے ہاں فالغ اور یقطن کا ذکر توریت میں موجود ہے، بعض کا خیال ہے کہ یقطن کا ہی معرب قحطان ہے یعنی جس کو یقطن کہا گیا وہی قحطان ہے، بعض کا خیال ہے کہ یمن بن قیداربن اسماعیل علیہ السلام کا بیٹا قحطان تھا، ابن ہشام کا قول ہے کہ یعرب ابن قحطان کو یمن بھی کہتے ہیں اور اسی کے نام سے یمن کا ملک موسوم ہوا، اگر قحطان سیّدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہے تو پھر کل اہل عرب بنی اسرائیل علیہ السلام ثابت ہوتے ہیں ، کیونکہ عدنان اور قحطان دو ہی شخص تمام قبائل عرب کے مورث اعلیٰ ہیں ، مگر زیادہ محقق اور زیادہ قابل قبول یہی قول ہے کہ قحطان اور یقطن ایک ہی شخص کے نام ہیں ، اور قحطانی قبائل بنی اسماعیل نہیں ہیں ، عرب عاربہ یا قحطانی قبائل میں بعض بڑے بڑے بادشاہ گزرے ہیں ، اور تمام جزیرہ نمائے عرب پر یہ لوگ مستولی رہے، یعرب بن قحطان نے عرب بائدہ کی رہی سہی تمام نسلوں اور نشانیوں کا خاتمہ کر دیا تھا، بنی قحطان کا مختصر اور ضروری شجرہ نسب اسطرح ہے۔ قحطانی قبائل کا اصلی مقام اور قدیمی وطن یمن سمجھا جاتا ہے ان میں حمیری وازدی قبائل بہت مشہور اورنامور سمجھے جاتے ہیں قبائل ازدی میں شہر سبا اور جنوبی عرب کی حکومت رہی، انہوں نے ملک یمن کی آبادی و سرسبزی میں خاص طور پر کوششیں کیں ، انھی میں ملکہ بلقیس تھی، جو سلیمان علیہ السلام کی معاصر تھی، انھی میں ملوک تبائعہ ہوئے جو یمن و حضرموت وغیرہ پر حکمران تھے، قبائل ازد میں سے ایک قبیلہ نے مدینہ کی طرف آ کر سکونت اختیار کی، اور وہاں اپنی حکومت قائم کر لی خزاعہ نے مکہ کی طرف توجہ کی اور وہاں آکر قبیلہ جرہم کو جو پہلے سے آباد و متصرف تھا شکست دی، ازد کا بیٹا نصر تہامہ کے علاقہ میں آباد
[1] اس شجرہ میں بہت سے ناموں کوجو ضروری نہ تھے چھوڑ دیا گیا ہے صرف وہی نام لکھے گئے ہیں جن سے قوموں کے نام مشہور ہوئے یا جو ایسے ناموں کے سلسلہ میں آ گئے۔