کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 599
نے ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کیا، سیّدنا علی تریسٹھ سال کی عمر اور پورے پانچ سال کی خلافت کے بعد شہید ہوئے، سیّدنا حسن بن علی ، سیّدنا حسین بن علی اور سیّدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم نے آپ کو غسل دیا اور تین کپڑوں میں کفنایا، جن میں قمیص نہ تھی، سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ نے آپ کے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ بعض روایتوں کے بموجب مسجد کوفہ میں ، بعض کی موافق اپنے مکان میں ، بعض کی موافق کوفہ سے دس میل کے فاصلہ پر دفن کیے گئے۔ بعض روایتوں کی بموجب سیّدنا حسن نے آپ کے جسد مبارک کو خارجیوں کے خوف سے کہ کہیں آپ کی بے حرمتی نہ کریں نکال کر ایک دوسری قبر میں پوشیدہ طور پر دفن کیا۔ ایک اور روایت کی موافق آپ کے تابوت کو مدینہ منورہ لے جانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب دفن کریں ، اثناء راہ میں وہ اونٹ جس پر آپ کا جنازہ تھا بھاگ گیا اور پھر کہیں اس کا پتہ نہ چلا ایک اور روایت کے موافق وہ اونٹ طے کی سر زمین میں ملا، لوگوں نے اس کو پکڑ کر آپ کا جنازہ وہیں دفن کر دیا۔ غرض آج تک اتنے بڑے اور عظیم الشان شخص کے مزار کا صحیح حال کسی کو نہ معلوم ہوا کہ کہاں ہے، اس کی وجہ وہی معلوم ہوتی ہے کہ خارجیوں کے خوف سے آپ کو ایسی جگہ دفن کیا گیا جس کا حال عام لوگوں کو معلوم نہ ہوا، اس میں یہ بھی ایک حکمت الٰہی معلوم ہوتی ہے کہ بعد میں لوگوں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو خدائی تک مرتبہ دینے میں تامل نہیں کیا اگر ان کے مزار کا صحیح علم ہوتا تو اس کو لوگ شرک کی منڈی بنائے بغیر ہرگز نہ رہتے جیسا کہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ بزرگوں کی قبروں کو لوگوں نے قبلہ اور بت بنا رکھا ہے اور مسلمان کہلا کر مشرکین مکہ سے کسی حالت میں کم نظر نہیں آتے، جس کا جی چاہے، سالانہ عرسوں کے موقع پر جو بزرگوں اور نیک لوگوں کی قبروں پر ہوتے ہیں مسلم نما مشرکوں کے کرتوتوں کا تماشا جا کر دیکھ آئے۔ ازواج و اولاد: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے باوقات مختلف ۹ بیویاں کیں جن سے چودہ لڑکے اور سترہ لڑکیاں پیدا ہوئیں ، آپ کا پہلا نکاح سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا، جن کے بطن سے دو لڑکے حسن و حسین رضی اللہ عنہم اور دو لڑکیاں زینب اور ام کلثوم رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فوت ہونے کے بعد آپ نے ام البنین بنت حرام کلابیہ سے نکاح کیا، جن کے بطن سے عباس ، جعفر ، عبداللہ ،عثمان رضی اللہ عنہم اجمعین چار لڑکے پیدا ہوئے۔