کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 596
کے علاوہ اور لوگوں کو بھی فراہم کرنے اور سامان حرب درست کرنے میں مصروف تھے، خارجیوں کی فوجی طاقت جنگ نہروان میں زائل ہو چکی تھی، بظاہر ان کی طرف سے کوئی اندیشہ باقی نہ رہا تھا۔ خوارج کا خطرناک منصوبہ! اوپر بیان ہو چکا ہے کہ جنگ نہروان میں خوارج کے صرف نو آدمی بچ گئے تھے ان نو آدمیوں نے جو خوارج میں امامت و سرداری کی حیثیت رکھتے تھے اوّل فارس کے مختلف مقامات میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوتوں اور سازشوں کو کامیاب بنانے کی کوششوں میں حصہ لیا، مگر جب کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی تو عراق حجاز میں آ کر ادھر ادھر آوارہ پھرنے لگے۔ آخر مکہ معظمہ میں عبدالرحمن بن ملجم مرادی، برک بن عبداللہ تمیمی، عمروبن بکر تمیمی تین شخص جمع ہوئے اور آپس میں مقتولین نہروان کا ذکر کرکے دیر تک افسوس کرتے رہے، پھر تینوں اس رائے پر متفق ہوئے کہ آؤ تین سب سے بڑے سرداروں کو جنہوں نے عالم اسلام کو پریشان کر رکھا ہے قتل کر ڈالیں ، تینوں نے باہم عہدو پیمان کیا اور یہ قرار پایا کہ عبدالرحمن ابن ملجم مرادی مصری سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو، اور برک بن عبداللہ تمیمی سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اور عمروبن بکر تمیمی سعدی عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ حاکم مصر کو قتل کرے اور یہ تینوں قتل ایک ہی تاریخ اور ایک ہی وقت میں وقوع پذیر ہوں ، چنانچہ ۱۶ رمضان المبارک یوم جمعہ نماز فجر کا وقت مقرر ہوا، تینوں آدمی کوفہ، دمشق اور مصر کی طرف روانہ ہو گئے۔ جب رمضان المبارک کی مقررہ تاریخ آئی تو برک بن عبداللہ تمیمی نے دمشق کی مسجد میں داخل ہو کر جب کہ امیر معاویہ نماز فجر کی امامت کر رہے تھے تلوار کا ایک ہاتھ مارا اور یہ سمجھ کر کہ تلوار کا ہاتھ کاری لگا ہے بھاگا، لیکن گرفتار کر لیا گیا، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ زخمی تو ہوئے مگر زخم مہلک نہ تھا، چند روز کے علاج معالجہ سے اچھا ہو گیا، برک کو ایک روایت کے مطابق اسی وقت اور دوسری روایت کے موافق کئی برس کے بعد قید رکھ کر قتل کیا گیا، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد مسجد میں اپنے لیے محفوظ جگہ بنوائی، اور پہرہ بھی مقرر کیا۔ اسی مقرر تاریخ اور مقررہ وقت میں عمروبن بکر نے مصر کی مسجد میں نماز فجر کی امامت کرتے ہوئے خارجہ بن ابی حبیبہ بن عامر کو عمروبن العاص رضی اللہ عنہ سمجھ کر تلوار کے ایک ہی وار میں قتل کر دیا، اس روز اتفاقاً عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تھے، اور انہوں نے اپنی جگہ خارجہ بن حبیبہ ایک فوجی افسر کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا، عمروبن بکر نے سمجھا کہ یہی عمروبن بن العاص رضی اللہ عنہ ہیں اور ان کو قتل کیا۔ اسی روز کوفہ میں عبدالرحمن بن ملجم نے نماز فجر کے وقت مسجد میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا اور اس زخم