کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 582
منظور نہیں ہے۔
عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم میرے بیٹے عبداللہ کو کیوں منتخب نہیں فرماتے۔
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں تیرا بیٹا عبداللہ بھی بہت نیک ہے، لیکن تو نے اس کو اس لڑائی میں شریک کر کے فتنہ میں ڈال دیا ہے۔
جب دیر تک گفتگو کا سلسلہ جاری رہا اور کوئی ایسی بات طے نہ ہوئی جس پر دونوں متفق ہو جاتے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اپنی یہ رائے پیش کی کہ معاویہ اور علی رضی اللہ عنہما دونوں کی مخالفت اور جنگ سے تمام مسلمان مصیبت اور فتنہ میں مبتلا ہو رہے ہیں بہتر یہ ہے کہ ان دونوں کو ہم معزول کر دیں اور مسلمانوں کو اختیار دیں کہ وہ کثرت رائے یا اتفاق رائے سے کسی کو اپنا خلیفہ منتخب کر لیں ۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اس رائے کو پسند کیا اور تجویز ہوا کہ ابھی باہر چل کر جلسہ عام میں اس کا اعلان کر دیں ، اگرچہ دونوں صاحب اس رائے پر متفق ہو گئے لیکن یہ رائے بھی خطرے اور اندیشے سے خالی نہ تھی کیونکہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اپنی معزولی کو ہرگز تسلیم نہیں فرما سکتے تھے، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی ملک شام کی پوری حمایت اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اپنا معاون رکھتے ہوئے اس فیصلے کو رضا مندی اور خوشی کے ساتھ نہیں سن سکتے تھے، بہرحال باقاعدہ طور پر مجمع عام کا اعلان ہوا تمام آدمی جو فیصلے کے لیے گوش برآواز و چشم برراہ تھے فوراً جمع ہو گئے، منبر لا کر رکھا گیا اور دونوں پنچ مع دیگر با اثر حضرات کے وہاں آئے۔
فیصلہ!
عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ اعلان کر دیجئے اور فیصلہ جو ہو چکا ہے لوگوں کو سنا دیجئے، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے منبر پر چڑھ کر فرما دیا کہ
لوگو! ہم دونوں نے بہت غور کیا، لیکن سوائے ایک بات کے ہم اور کسی تجویز پر متفق نہ ہو سکے، اب میں تم کو اپنا وہی متفقہ فیصلہ سناتا ہوں اور امید ہے کہ اسی تجویز پر عمل کرنے سے مسلمانوں کی نااتفاقی دور ہو کر ان میں صلح قائم ہو جائے گی، وہ فیصلہ جس پر میں اور عمروبن العاص رضی اللہ عنہ دونوں متفق ہیں یہ ہے کہ اس وقت علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں کو معزول کرتے ہیں اور تم لوگوں کو اختیار دیتے ہیں کہ تم اپنے اتفاق رائے سے جس کو چاہو خلیفہ منتخب کر لو۔
مجمع نے اس تقریر کو سنا اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ منبر سے اتر آئے، اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھے اور انہوں نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا کہ’’آپ حضرات گواہ رہیں ، کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے