کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 58
کے تفصیلی حالات تاریخوں میں نہیں ملتے لیکن نجد، احقاف و حضر موت، و یمن وغیرہ میں ان لوگوں کی بعض عمارات اور آثار قدیمہ، بعض پتھروں کے ستون، بعض زیورات، بعض سنگ تراشیاں ایسی موجود ملتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے زمانہ میں یہ لوگ خوب طاقت ور صاحب رعب و جلال ہوں گے ان قبائل میں عاد بہت مشہور قبیلہ ہے، یہ قوم ارض احقاف میں رہتی تھی، عاد ابن عوص ابن ارم ابن سام جس کے نام سے یہ قوم مشہور ہوئی،عرب کا سب سے پہلا بادشاہ تھا، اس کے تین بیٹے (۱) شداد (۲) شدید (۳) ارم تھے، جو یکے بعد دیگرے سلطنت کرتے رہے۔ علامہ زمخشری نے اسی شداد ابن عاد کی نسبت لکھا ہے کہ اس نے صحرائے عدن میں مدینہ ارم بنوایا تھا، مگر اس مدینہ ارم یا باغ ارم کا کوئی نشان کہیں نہیں پایا جاتا، قرآن کریم میں بھی ارم کا ذکرآیا ہے لیکن اس سے مراد قبیلہ ارم ہے نہ کہ مدینہ ارم، یا باغ ارم، قبیلہ ارم غالباً اسی قبیلہ عاد کا دوسرا نام تھا، یا قبیلہ عاد کی ایک شاخ تھا، یا قبیلہ عاد قبیلہ ارم کی ایک شاخ تھا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلَمْ تَرَی کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ o اِِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ o الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِی الْبِلاَدِ﴾ (الفجر : ۸۹ /۶ تا ۸) (کیا تم نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ تمہارے پروردگار نے عاد ارم کے لوگوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جو ایسے بڑے قد آور تھے کہ قوت جسمانی کے اعتبار سے دنیا کے شہروں میں کوئی مخلوق ان جیسی پیدا نہیں ہوئی)
مسعودی نے لکھا ہے کہ عاد سے پیشتر اس کا باپ عوص بھی بادشاہ تھا اسی خاندان کے ایک بادشاہ جیرون ابن سعد ابن عاد ابن عوص نے دمشق کو تاخت و تاراج کیا اور سنگ مر مر اور قیمتی پتھروں سے ایک مکان بنوایا تھا، جس کا نام اس نے ارم رکھا تھا، ابن عساکر نے بھی تاریخ دمشق میں جیرون کا ذکر کیا ہے، قبیلہ عاد یا قوم عاد کی طرف سیّدنا ہود علیہ السلام جو قوم عاد سے تھے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغمبر بن کر مبعوث ہوئے اس کی قوم نے نافرمانی کی راہ اختیار کی اور عذاب الٰہی سے ہلاک ہوئی، یہ ذکر قرآن مجید میں مفصل مذکور ہے۔[1] عاد کے بعد عبیل عمالقہ، ثمود، عبدضخم وغیرہ قبائل کی حکومتیں رہیں ، یہاں تک کہ یعرب بن قحطان نے ان کا خاتمہ کر کے دوسرا دور شروع کیا، قبیلہ ثمود یا قوم ثمود کی طرف سیّدنا صالح علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے، ثمود مقام حجر میں رہتے تھے، طسم اور جدیس دونوں قبیلوں کا مقام یمامہ تھا، اورعمالقہ کا مقام تہامہ، قبیلہ جرہم کا مقام یمن تھا۔
اوپر بیان ہو چکا ہے کہ ملک عرب کے تمام طبقات سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ، لہٰذا
[1] ملاحظہ ہو سورئہ ہود۔