کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 578
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ان لوگوں کو بار بار یاد دلاتے تھے کہ تم ہی لوگوں نے میرے منشاء کے خلاف لڑائی کو بند کرایا اور صلح کو پسند کیا، اب تم ہی صلح کو نا پسند کرتے اور مجھ کو ملزم ٹھہراتے ہو، مگر ان کی اس بات کو کوئی نہیں سنتا تھا، آخر نوبت بایں جا رسید کہ کوفہ کے قریب پہنچ کر بارہ ہزار آدمی سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر سے جدا ہو کر مقام حروراء کی طرف چل دیئے۔ یہ خوراج کا گروہ تھا اس نے حروراء میں جا کر قیام کیا اور وہاں عبداللہ بن الکواء کو اپنی نمازوں کا امام، شبث بن ربعی کو سپہ سالار مقرر کیا، یہ وہی شبث بن ربعی ہیں جن کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے میدان صفین کے زمانہ قیام میں دو مرتبہ سفارتی وفد میں شامل کر کے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تھا اور دونوں مرتبہ ان ہی کی سخت کلامی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور دونوں سفارتیں صلح کی کوشش میں ناکام رہیں ، اس گروہ نے حروراء میں اپنا نظام درست کر کے اعلان کر دیا کہ بیعت صرف اللہ تعالیٰ تعالی کی ہے، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق نیک کاموں کے لیے حکم دینا، برے کاموں سے منع کرنا ہمارا فرض ہے، کوئی خلیفہ اور کوئی امیر نہیں ہے، فتح حاصل ہونے کے بعد سارے کام تمام مسلمانوں کے مشورے اور کثرت رائے سے انجام دیئے جایا کریں گے، امیر معاویہ اور علی رضی اللہ عنہما دونوں یکساں اور خطاکار ہیں ۔ خوارج کی ان حرکات کا حال معلوم کر کے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے نہایت ضبط و تحمل اور درگزر سے کام لیا، کوفہ میں داخل ہو کر اوّل ان لوگوں کے اہل و عیال کو جو صفین میں مارے گئے تھے تسکین و تشفی دی اور کہا کہ جو لوگ میدان صفین میں مارے گئے ہیں وہ سب شہید ہوئے ہیں ، پھر آپ نے سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو خوارج کے پاس بھیجا کہ ان کو سمجھائیں اور راہ راست پر لائیں ، سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کے لشکر گاہ میں پہنچ کر ان کو سمجھانا چاہا مگر وہ بحث و مباحثہ کے لیے بھی تیار تھے انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی باتوں کا رد کرنا شروع کیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ان کا مباحثہ جاری تھا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بھی خود ان کے لشکر گاہ کی طرف تشریف لے گئے، اوّل آپ یزید بن قیس کے خیمے میں گئے کیونکہ یزید بن قیس کا اس گروہ پر زیادہ اثر تھا، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے یزید کے خیمے میں داخل ہو کر دو رکعت نماز پڑھی، پھر یزید بن قیس کو اصفہان ورے کا گورنر مقرر کیا اس کے بعد اس جلسہ میں تشریف لائے، جہاں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے خوارج کا مباحثہ ہو رہا تھا، آپ نے فرمایا تم سب میں زیادہ سمجھدار اور پیشوا کون ہے، انہوں نے کہا عبداللہ بن الکواء۔ آپ نے عبداللہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ تم لوگوں نے میری بیعت کی تھی، بیعت کرنے کے بعد