کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 57
نہ کچھ ایسے سامان تھے واں میسر کنول جس سے کھل جائیں دل کے سراسر نہ سبزہ تھا صحرا میں پیدا نہ پانی فقط آب باراں پہ تھی زندگانی زمیں سنگلاخ اور ہوا آتش افشاں لوؤں کی لپٹ باد صر صر کے طوفاں پہاڑ اور ٹیلے سراب اور بیاباں ! کھجوروں کے جھنڈ اور خار مغیلاں نہ کھیتوں میں غلہ نہ جنگل میں کھیتی! عرب اور کل کائنات اس کی یہ تھی! اس کتاب کی گنجائش اوراق اس سے زیادہ جغرافیہ عرب کی نسبت کچھ لکھنے کی اجازت نہیں دیتی۔ عرب کی قدیم قومیں ملک عرب میں قدیم سے سام ابن نوح علیہ السلام کی اولاد آباد رہی ہے، زمانہ کے اعتبار سے باشندگان عرب کو مؤرخین نے تین طبقات میں تقسیم کیا ہے، یعنی عرب بائدہ ، عرب عاربہ، عرب مستعربہ بعض نے عربہ اور مستعربہ کو ایک ہی قسم قرار دے کر عرب بائدہ و عرب باقیہ دو ہی قسمیں قرار دی ہیں ۔ عرب بائدہ سے وہ قومیں مراد ہیں جو سب سے قدیم زمانہ میں ملک عرب کے اندر آباد تھیں اور وہ سب کی سب ہلاک ہو گئیں ، ان کی نسل اور کوئی نشان دنیا میں باقی نہیں رہا، عرب باقیہ سے مراد وہ قومیں ہیں جو ملک عرب میں پائی جاتی ہیں ان کے بھی دو طبقات ہیں ، جو عاربہ اور مستعربہ کے نام سے موسوم کیے گئے ہیں ، بعض نے اہل عرب کو چار طبقوں میں تقسیم کیا ہے، اوّل عرب بائدہ یا عرب عاربہ، دوم عرب مستعربہ، سوم عرب تابعہ اور چہارم عرب مستعجمہ۔ عرب بائدہ: سب سے قدیم باشندوں کے مختلف قبائل تھے جن کے نام عاد، ثمود، عبیل وعمالقہ، طسم جدیس، امیم ، جرہم، حضر موت ، حضور اور عبدصخم وغیرہ ہیں ، یہ سب کے سب لاذ ابن سام ابن نوح علیہ السلام کی اولاد سے تھے، ان کا تمام جزیرہ نمائے عرب میں دور دورہ رہا اور ان کے بعض بادشاہوں نے مصر تک کو فتح کیا، ان