کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 565
بن یاسر رضی اللہ عنہ کو قتل کر دے گا، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھ کو عمار رضی اللہ عنہ کے قتل میں کونسی چیز منع کر سکتی ہے، سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے غلام کے عوض قتل کر ڈالوں گا، شبث بن ربعی نے کہا کہ تو اس کے قتل پر ہرگز قادر نہ ہو سکے گا جب تک کہ زمین تجھ پر تنگ نہ ہو جائے گی، امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس سے پہلے تو زمین تجھ پر تنگ ہو جائے گی، اس قسم کی سخت کلامی کے بعد یہ وفد بھی بلا نتیجہ واپس چلا آیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تاریخی تقریر: اس کے بعد سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حبیب بن مسلمہ، شرحبیل بن السمط، معن بن یزید کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بطور سفیر روانہ کیا۔ حبیب بن مسلمہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ عثمان خلیفہ برحق تھے اور کتاب و سنت کے موافق حکم دیتے تھے، ان کی زندگی تم کو ناگوار گزری، اور تم نے اس کو قتل کر ڈالا، اگر تم نے ان کو قتل نہیں کیا تو ان کے قاتلین کو ہمارے سپرد کر دو، پھر خلافت سے دست بردار ہو جاؤ، اس کے بعد مسلمان جس کو چاہیں گے اپنا خلیفہ اور امیر مقرر کر لیں گے۔ یہ کلام سن کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور انہوں نے فرمایا کہ تو خاموش ہو جا، امارت و خلافت کے متعلق ایسی تقریر کرنے کا تجھ کو کوئی حق نہیں ہے، حبیب بن مسلمہ نے کہا کہ تم مجھ کو ایسی حالت میں دیکھ لو گے جو تم کو ناگوار ہو گی، مدعایہ تھا کہ تلوار کے ذریعہ ہم فیصلہ کر لیں گے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا جو تیرا جی چاہے کرو۔ یہ کہہ کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور حمدو ثناء کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کا ذکر کیا، پھر خلافت شیخین اور ان کے خصائل پسندیدہ کا ذکر کر کے فرمایا کہ ہم نے ان دونوں کو اپنے فرائض عمدگی سے ادا کرتے ہوئے پایا، لہٰذا ہم نے باوجود اس کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ میں قریب تر تھے، ان کی خلافت میں کوئی دست اندازی نہیں کی، پھر لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا ان کا طرز عمل ایسا تھا کہ لوگ ان سے ناراض ہو گئے اور انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کر ڈالا، اس کے بعد لوگوں نے میرے ہاتھ پر بیعت کرنے کی درخواست کی، میں نے اس درخواست کو قبول کر لیا، بیعت کے بعد طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما نے عہد شکنی کی اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے میری مخالفت کی، حالانکہ وہ میری طرح سابق بالاسلام نہیں ، مجھ کو تعجب ہے کہ تم لوگ کس طرح اس کے مطیع ہو گئے حالانکہ میں کتاب و سنت اور ارکان دین کی طرف بلاتا، احیائے حق اور ابطال کی باطل کی کوشش کرتا ہوں ، شرحبیل بن السمط نے تقریر سننے کے بعد سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ اس امر کی شہادت نہیں دیتے کہ عثمان رضی اللہ عنہ مظلوم شہید ہوئے۔ سیّدنا