کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 562
سمجھائیں اور اطاعت قبول کرنے پر آمادہ کریں ، یہ لوگ جب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچے، تو اوّل بشیر بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے معاویہ تم مسلمانوں کی جماعت میں تفریق پیدا نہ کرو اور خون ریزی کا موقع آپس میں نہ آنے دو۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم نے اپنے دوست علی رضی اللہ عنہ کو بھی نصیحت کی یا نہیں ، بشیر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ وہ سابق بالاسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار ہونے کی وجہ سے خلافت و امارت کے زیادہ حق دار ہیں ، تم کو چاہیے کہ ان کی بیعت اختیار کر لو، سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ کسی طرح ممکن نہیں کہ ہم خون عثمان رضی اللہ عنہ کا مطالبہ چھوڑ دیں ، شبث بن ربعی نے کہا اے معاویہ خون عثمان رضی اللہ عنہ کے مطالبہ کے متعلق ہم تمہارے اصل مدعا کو خوب سمجھتے ہیں ، تم نے اسی لیے عثمان رضی اللہ عنہ کی مدد کرنے میں تاخیر کی تھی کہ وہ شہید ہو جائیں اور تم ان کے خون کے مطالبہ کو بہانہ بنا کر خلافت و امارت کا دعویٰ کرو، اے معاویہ تم اپنے خام خیال سے درگزر کرو اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے جھگڑا نہ کرو، سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کا سختی سے جواب دیا، شبث نے بھی ویسا ہی ترکی بترکی جواب دیا اور یہ سفارت بلا نتیجہ واپس چلی آئی۔ جنگ صفین کا پہلا حصہ: جب صلح کی کوشش ناکام رہی تو مجبوراً لڑائی شروع ہوئی مگر چونکہ دونوں طرف مسلمان اور ایک دوسرے کے عزیز دوست تھے، لہٰذا دونوں میں جدال و قتال کا ویسا جوش نہ تھا جیسا کفار کے مقابلہ میں ہوا کرتا تھا، عام طور پر لوگ یہی چاہتے تھے کہ یہ لڑائی ٹل جائے اور مصالحت ہو جائے۔ لڑائی کی صورت یہ تھی کہ ایک ایک آدمی طرفین سے میدان میں نکلتا اور ایک دوسرے سے لڑتا، باقی لشکر دونوں طرف سے اس لڑائی کا تماشا دیکھتا، چند روز تک تو روزانہ اس جنگ مبارزہ ہی کا سلسلہ جاری رہا، پھر لڑائی نے کسی قدر ترقی اور اشتعال کی صورت اختیار کی، تو صرف یہیں تک محدود رہی کہ طرفین سے ایک ایک سردار اپنی اپنی محدود جماعت لے کر نکلتا اور اس طرح ایک جماعت کی دوسری جماعت سے معرکہ آرائی ہوتی رہی، باقی لشکر اپنی جگہ خاموش اور تماشائی رہتا، یہ سلسلہ ایک مہینہ تک جاری رہا، دوسرے الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک مہینے تک دونوں لشکروں نے آئندہ بڑی خون ریز جنگ کے لیے آپس میں جنگی مشق کو جاری رکھا۔ اس ایک مہینے کی معرکہ آرائیوں کو جنگ صفین کا پہلا حصہ سمجھنا چاہیے، ماہ ذی الحجہ ختم ہو کر جب محرم کا مہینہ شروع ہوا تو یکم محرم ۳۷ ھ سے آخر محرم ۳۷ ھ تک ایک مہینے کے لیے طرفین نے لڑائی کی