کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 55
ربع خالی کے شمال و مشرق میں عمان کا صوبہ[1] ہے جس کا دارالصدر اور مشہور شہر مسقط ہے، یہ صوبہ بحر عمان کے ساحل پر واقع ہے۔ربع خالی کے جنوب مشرق میں حضر موت اور مہرہ کے صوبے ہیں جو بحرعرب اور بحر ہند کے ساحل پر واقع ہیں ۔ربع خالی کے مزید جنوب و مغرب میں یمن کا مشہور صوبہ[2] ہے جس کا سب سے مشہور شہر صنعاء ہے، یہ صوبہ بحر ہند اور بحرقلزم کے ساحل پر واقع ہے، اسی میں عدن اور یدہ کی بندرگاہ ہیں ۔ربع خالی کے مغرب اور یمن کے شمال میں نجران کا صوبہ ہے جو بحر قلزم کے ساحل پر واقع ہے۔ ظہور اسلام کے وقت یہ صوبہ ملک عرب میں عیسائیوں کا مرکزی مقام تھا۔ربع خالی کے مغرب اور نجران کے شمال میں عسیر کا صوبہ ہے جو بحر قلزم کے ساحل پرواقع ہے، نجران اور عسیر دونوں صوبے صوبہ یمن کے حصے سمجھے جاتے ہیں ، عسیر کے شمال میں بحر قلزم کے ساحل پرایک چھوٹا سا علاقہ تہامہ ہے وہ حجاز میں شامل، یعنی حجاز کا جنوبی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ربع خالی کے شمال میں بہ شکل مربع نجد کا وسیع صوبہ ہے جس کے مشرق میں صوبہ بحرین ، مغرب میں صوبہ حجاز اور شمال میں صحرائے شام واقع ہے، نجد کے جنوبی و مشرقی حصہ کا نام یمامہ ہے، نجد کے مغرب اور بحرقلزم کے مشرق میں صوبہ حجاز واقع ہے جس میں مکہ، مدینہ اور جدہ و ینبوع کے بندرگاہ واقع ہیں ، حجاز کے شمال اور نجد کے شمال و مغرب میں ایک چھوٹا سا علاقہ خیبر ہے، شام ، حجاز اور نجد کے مابین ایک علاقہ حجر ہے۔ ربع خالی کے اندر حضر موت کے یمامہ کے درمیان الاحقاف ایک مشہور و غیر آباد رقبہ ہے جوکسی زمانہ میں قوم عاد کا مسکن تھا۔ ان تمام مذکورہ بالا مقامات پر نقشہ میں نظر ڈال لینے سے ملک عرب کے صوبوں اور مشہور علاقوں کا صحیح تصور ذہن میں قائم ہو سکتا ہے۔ آب و ہوا اور باشندے: ملک عرب میں کوئی مشہور اور قابل تذکرہ دریا، یا ندی نہیں ہے، قریباً تمام ملک خشک ریگستانی اور بنجر زمین پر مشتمل ہے، سمندر کے کنارے جو علاقے واقع ہیں ان میں کچھ سر سبزی اور آبادی ہے، پانی کی نایابی نے درمیانی حصوں میں انسانی آبادی کو غیر ممکن اور سخت دشوار بنا دیا ہے، تمام آباد علاقے ساحل سمندر پر واقع ہیں ، صرف ایک نجد کا وسیع صوبہ ہے جو ربع خالی کے شمال اور وسط ملک میں واقع ہے، نجد
[1] وعمان اور یمن اب علیحدہ ملک ہیں ۔ یہود و نصاریٰ نے عالمی طاغوت اقوام متحدہ کے تحت مسلمانوں کی متحدہ سلطنت یعنی خلافت عثمانیہ (ترکی) کا خاتمہ کیا اور پھر مسلمانوں کو الگ الگ ممالک میں تقسیم کر دیا۔ اب پچپن (۵۵) کے قریب مسلم ممالک موجود ہیں جن میں سے ہر ایک کا اپنا نظام حکومت اور آئین ہے۔ اس طرح یہود و نصاریٰ نے مسلمانوں کی اجتماعیت ختم کر کے ان کو اپنے چنگل میں جکڑ لیا اور ان پر کافرانہ نظام حکومت مسلط کر دیا۔ یاد رہے کہ بیشتر مسلم ممالک میں جمہوری نظام حکومت رائج ہے۔ [2] وعمان اور یمن اب علیحدہ ملک ہیں ۔ یہود و نصاریٰ نے عالمی طاغوت اقوام متحدہ کے تحت مسلمانوں کی متحدہ سلطنت یعنی خلافت عثمانیہ (ترکی) کا خاتمہ کیا اور پھر مسلمانوں کو الگ الگ ممالک میں تقسیم کر دیا۔ اب پچپن (۵۵) کے قریب مسلم ممالک موجود ہیں جن میں سے ہر ایک کا اپنا نظام حکومت اور آئین ہے۔ اس طرح یہود و نصاریٰ نے مسلمانوں کی اجتماعیت ختم کر کے ان کو اپنے چنگل میں جکڑ لیا اور ان پر کافرانہ نظام حکومت مسلط کر دیا۔ یاد رہے کہ بیشتر مسلم ممالک میں جمہوری نظام حکومت رائج ہے۔