کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 545
بہادری کے جوہر دکھانے شروع کر دیئے اور ان سبائی اور بلوائیوں کی جماعت کے سرداروں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے اردگردرہ کر اپنی جاں فروشی و جاں فشانی کے نظارے ان کو دکھائے۔ کعب بن مسور سیدہ ام المومنین کی خدمت میں آ کر عرض کرنے لگے کہ لڑائی شروع ہو گئی ہے، مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اونٹ پر سوار ہو جائیں اور صلح کی کوئی صورت پیدا ہو جائے، یہ سن کر سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے آمادگی ظاہر کی اور فوراً اونٹ پر سوار ہو گئیں ، آپ کے ہودج پر لوگوں نے احتیاط کی غرض سے زرہیں پھیلا دیں اور اونٹ کو ایسے موقع پر لا کھڑا کر دیا جہاں سے لڑائی کا ہنگامہ خوب نظر آتا تھا، مگر توقع کے خلاف بجائے اس کے کہ لڑائی کم ہوتی اور رکتی اس اونٹ یعنی ام المومنین رضی اللہ عنہا کی سواری کو دیکھ کر لڑائی میں اور بھی زیادہ اشتعال و اشتداد پیدا ہو گیا۔ لڑنے والوں نے یہ سمجھا کہ سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا بحیثیت سپہ سالار میدان جنگ میں تشریف لائی ہیں اور ہم کو زیادہ بہادری کے ساتھ لڑنے کی ترغیب دے رہی ہیں ۔ ادھر سے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اہل جمل کی شدت و چیرہ دستی دیکھ کر خود مسلح ہو کر حملہ آور ہونا اور اپنی فوج کو ترغیب جنگ دینا ضروری سمجھا، لڑائی کو شروع ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں ایک تیر لگا اور تمام موزہ خون سے بھر گیا، اس تیر کا زخم نہایت اذیت رساں تھا، اور خون کسی طرح نہ رکتا تھا، سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کی یہ حالت سیّدنا قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ نے دیکھی جو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھے اور فرمایا کہ اے ابومحمد! آپ کا زخم بہت خطرناک ہے، آپ فوراً بصرہ میں واپس تشریف لے جائیں ، چنانچہ سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ بصرہ کی طرف متوجہ ہوئے، بصرہ میں داخل ہوتے ہی وہ زخم کے صدمہ سے بے ہوش ہو گئے اور وہاں پہنچنے کے بعد ہی انتقال کر گئے اور وہیں مدفون ہوئے۔ مروان بن الحکم اس لڑائی میں سیّدنا طلحہ و زبیر کے لشکر میں شامل تھا، جب لڑائی شروع ہو گئی تو سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ میں بھی علی رضی اللہ عنہ کا مقابلہ ہرگز نہ کروں گا، اسی خیال سے وہ لشکر سے الگ ہو کر ایک طرف کھڑے ہوئے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی باتوں پر غور کر رہے تھے اور سیّدنا زبیر و سیّدنا علی کی گفتگو اور عمار بن یاسر والی پیشگوئی کو یاد کر کے اس لڑائی سے بالکل جدا اور غیر جانب دار ہونا چاہتے تھے، اس حالت میں مروان بن الحکم نے ان کو دیکھا اور وہ سمجھ گیا کہ یہ لڑائی میں کوئی حصہ لینا نہیں چاہتے اور صاف بچ کر نکل جانا چاہتے ہیں ، چنانچہ اس نے اپنے غلام کو اشارہ کیا اس نے مروان کے چہرے پر چادر ڈال دی، مروان نے چادر سے اپنا منہ چھپا کر کہ کوئی شناخت نہ کرے ایک زہر آلود تیر کمان میں جوڑ کر سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کو نشانہ بنایا، یہ تیر سیّدنا طلحہ کے پاؤں کو زخمی کر کے گھوڑے کے پیٹ میں لگا اور گھوڑا