کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 543
ساتھ مشروط تھی۔ اس کے بعد سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ کیا تم کو وہ دن یاد ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمایا تھا، کہ تم ایک شخص سے لڑوگے اور تم اس پر ظلم کرنے والے ہوگے۔[1] یہ سن کر سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں مجھ کو یاد آ گیا، لیکن آپ نے میری روانگی سے پہلے مجھ کو یہ بات یاد نہ دلائی، ورنہ میں مدینہ سے روانہ نہ ہوتا اور اب واللہ میں تم سے ہرگز نہ لڑوں گا اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہو کر اپنے اپنے لشکر کی طرف واپس آ کر سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آج مجھ کو علی رضی اللہ عنہ نے ایک ایسی بات یاد دلائی ہے کہ میں ان سے کسی حالت میں لڑنا پسند نہ کروں گا، میرا ارادہ ہے کہ میں سب کو چھوڑ کر واپس چلا جاؤں ، سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا بھی پہلے ہی سے اس قسم کا خیال رکھتی تھیں ، مگر ام المومنین رضی اللہ عنہا نے سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی بات کا ابھی کوئی جواب نہیں دیا تھا، کہ سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اپنے باپ سیّدنا زبیر سے کہنے لگے کہ آپ نے جب دونوں فریق میدان میں جمع کر دیئے اور ایک دوسرے کی عداوت پر ابھار دیا تو اب چھوڑ کر جانے کا قصد فرماتے ہیں ، مجھ کو تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ سیّدنا علی کے لشکر کو دیکھ کر ڈر گئے اور آپ کے اندر بزدلی پیدا ہو گئی، یہ سن کر سیّدنا زبیر اسی وقت اٹھے اور تن تنہا ہتھیار لگا کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر کی طرف گئے، اور ان کی فوج کے اندر داخل ہو کر اور ہر طرف پھر واپس آئے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو آتے ہوئے دیکھ کر پہلے ہی اپنے آدمیوں کو حکم دے دیا تھا کہ خبر دار کوئی شخص ان سے معترض نہ ہو اور ان کا مقابلہ نہ کرے، چنانچہ کسی نے ان کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے واپس جا کر اپنے بیٹے سے کہا کہ میں اگر ڈرتا تو تنہا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں اس طرح نہ جاتا، بات صرف یہ ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کے سامنے قسم کھالی ہے کہ تمہارا مقابلہ نہ کروں گا اور تم سے نہ لڑوں گا، سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ قسم کا کفارہ دے دیں اور اپنے غلام کو آزاد کر دیں ، سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے علی کے لشکر میں عمار رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے اور سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا۔[2] عرض جنگ و پیکار کے خیالات اور ارادے طرفین کے سرداروں نے بتدریج اپنے دلوں سے نکال ڈالے اور نتیجہ یہ ہوا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے سیّدنا عبداللہ بن عباس، سیّدنا زبیر و طلحہ رضی اللہ عنہم کی خدمت میں اور سیّدنا طلحہ و زبیر کی طرف سے سیّدنا
[1] یہ حدیث ضعیف ہے۔ ملاحظہ ہو: سیرت النبی صلي الله عليه وسلم ابن کثیر ج ۳ ص ۴۹۳۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الصلوٰۃ، حدیث ۴۴۷۔