کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 54
پہلا باب: ملک عرب ملک عرب کا کچھ نہ کچھ تذکرہ شروع میں اس لیے ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے مشہور شہر مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور دوسرے شہر مدینہ منورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی اور وہی اسلامی سلطنت کاابتدائی دارالسلطنت قرار پایا۔ عرب ہی وہ ملک ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قریباً سب کا سب مسلمان ہو چکا تھا۔ یہی ملک عرب شوکت اسلام کی ابتدائی جلوگاہ ہے، اسی ملک عرب کی زبان میں کامل وحی اور آخری آسمانی کتاب نازل ہوئی جو تمام ملکوں ، تمام قوموں اور قیامت تک تمام زبانوں کے لیے مکمل ہدایت ہے،اسی ملک عرب سے ہر چار سمت ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی اور اسی ملک عرب میں خانہ کعبہ ہے، جس کی طرف ہر سال دنیا کے ہر ملک اور ہر خطہ سے مسلمان کھچے چلے جاتے اور میدان عرفات میں سب مل کر اللہ ربّ العزت کی حمدو ثنا اور مناجات و دعاء میں مصروف نظر آتے ہیں ، جہاں شاہ و گدا سب کی ایک حالت ہوتی اور خالق ارض و سماء کی عظمت و کبریائی قلوب پر مستولی ہو جاتی ہے، یہی ملک عربی ہے جو تمام دنیا پر غالب ہوا اور ساری دنیا کے لیے مشعل راہ اور چراغ ہدایت بنا۔ محل وقوع اور تقسیم ملکی: ایشیا کے نقشہ میں جنوب کی جانب ہندوستان سے مغرب کی طرف ایک بہت بڑا مستطیل نما جزیرہ نما نظر آتا ہے، اسی کو جزیرۃ العرب یا ملک عرب کہتے ہیں جس کی حدود اربعہ یہ ہیں ۔ مشرق میں خلیج فارس اور بحرعمان، جنوب میں بحر عرب یا بحرہند، مغرب میں بحر قلزم اور نہر سویز، شمال میں ملک شام، ملک شام و ملک عرب کا رقبہ بارہ تیرہ لاکھ میل مربع ہے جس میں چار پانچ لاکھ میل مربع کے قریب خالص ریگستانی اور غیر آباد رقبے شامل ہیں ۔ سب سے مشہورریگستان ربع خالی کے نام سے موسوم ہے جس کا رقبہ ڈھائی لاکھ میل مربع ہے اور وسط عرب میں مائل بجنوب و مشرق واقع ہے، اس ریگستان عظیم کے شمال میں الحسایا بحرین کا صوبہ ہے جو خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہے۔