کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 533
ہیں ، پس مناسب یہ ہے کہ ان کو جس طرف سے یہ آئے ہیں اسی طرف لوٹا دو۔ یہ تقریر سن کر اسود بن سریع سعدی نے اٹھ کر کہا کہ یہ لوگ ہم کو قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سمجھ کر نہیں آئے، بلکہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم سے مدد طلب کرنے کے لیے آئے ہیں ، یہ الفاظ سن کر لوگوں نے قیس مذکور پر کنکریاں پھینکنی شروع کیں اور جلسہ درہم برہم ہو گیا، عثمان بن حنیف کو یہ معلوم ہو گیا کہ بصرہ میں بھی طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما کے ہمدرد و معاونین موجود ہیں ۔ صف آرائی: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اپنے لشکر کو لیے ہوئے مقام مربد تک آ پہنچیں ، تو عثمان بن حنیف اپنا لشکر لیے ہوئے بصرہ سے نکلا اور صف آراء ہوا، ام المومنین رضی اللہ عنہا کے لشکر کا میمنہ سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے سپرد تھا اور میسرہ کے سردار سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ تھے، جب دونوں لشکر آمنے سامنے ایک دوسرے کے قریب آ گئے، تو اوّل میمنہ کی جانب صف لشکر سے سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نکلے اور انہوں نے حمدو صلوۃ کے بعد سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی فضیلتیں بیان کیں اور ان کے خون کا بدلہ لینے کی لوگوں کو ترغیب دی، اس کے بعد میسرہ کی جانب سے سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ نکلے اور انہوں نے سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کی تقریر کی تصدیق کی، پھر اس کے بعد سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے نصائح فرمائے۔ سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کی تقریر سن کر عثمان بن حنیف کے لشکریوں کے اسی وقت دو گروہ ہوں گئے، ایک تو عثمان بن حنیف کے ساتھ مقاومت اور مقابلہ پر آمادہ تھا اور دوسرے وہ جو طلحہ رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کو اچھا نہیں جانتے تھے، سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا اور سیّدنا طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کو اچھا نہیں جانتے تھے، سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا اور سیّدنا طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما نے جب دیکھا کہ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کے لشکریوں میں خود ہی پھوٹ پڑ گئی ہے، تو میدان سے واپس چلے آئے اور پیچھے ہٹ کر اپنے خیموں میں مقیم ہو گئے، لیکن عثمان بن حنیف اپنے ساتھیوں کو لیے ہوئے برابر مقابلہ پر کھڑا رہا اور اس نے جاریہ بن قدامہ کو سیدہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا، جس نے آ کر عرض کیا کہ اے ام المومنین رضی اللہ عنہا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا قتل ہونا زیادہ پسندیدہ تھا بمقابلہ اس کے کہ تم اس ملعون اونٹ پر سوار ہو کر نکلیں ، تمہارے لیے اللہ تعالی نے پردہ مقرر کیا تھا تم نے پردہ کی ہتک کی، اگر تم اپنے ارادے سے آئی ہو تو مدینہ منورہ کی طرف واپس چلی جاؤ، اور اگر بجبر و اکراہ آئی ہو، تو خدائے تعالی سے مدد چاہو اور لوگوں سے واپس چلنے کو کہو۔ یہ تقریر ابھی ختم نہ ہونے پائی تھی، کہ حکیم بن جبلہ نے ام المومنین کے لشکر پر حملہ کر دیا، ادھر سے بھی