کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 525
یہ سن کر سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جو بڑے مدبر و دور اندیش اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے قریبی رشتہ دار تھے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے طلحہ رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ اور دوسرے قریش کو جو مدینہ سے باہر جانے کی ممانعت کر دی ہے اور ان کو روک لیا ہے اس کا اثر یہ ہو گا کہ تمام قریش آپ کی خلافت کو اپنے لیے باعث تکلیف سمجھیں گے اور ان کو آپ کے ساتھ ہمدردی نہ رہے گی، دوسرے آپ نے عہد عثمانی کے عاملوں کو معزول کرنے میں عجلت سے کام لیا ہے، مناسب یہ ہے کہ آپ اب بھی اپنے روانہ کیے ہوئے عاملوں کو واپس بلا لیں اور ان ہی عاملوں کو اپنے اپنے علاقے میں مامور رہنے دیں اور ان سے صرف بیعت و اطاعت کا مطالبہ کریں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کی اس گفتگو کو سن کر اس کے تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا، اگلے دن جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے برادرعم زاد عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھے سیّدنا مغیرہ آئے اور عندالتذکرہ انہوں نے اپنی پہلی رائے کے خلاف سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ کو عمال عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے معزول کرنے میں بہت عجلت سے کام لینا چاہیے، جب مغیرہ رضی اللہ عنہ اس مجلس سے اٹھ کر چلے گئے تو سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کل آپ کو نصیحت کی تھی اور آج دھوکا دیا ہے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کی رائے کیا ہے، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مناسب تو یہ تھا کہ شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے وقت آپ مکہ میں چلے جاتے، لیکن اب مناسب یہی ہے کہ عمال عثمانی رضی اللہ عنہ کو بحال رکھیں یہاں تک کہ آپ کی خلافت کو استقلال و استحکام حاصل ہو جائے، اور اگر آپ نے عمال عثمانی کے تبدیل و معزول کرنے میں جلدی کی تو بنی امیہ لوگوں کو دھوکا دیں گے کہ ہم قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص طلب کرتے ہیں جیسا کہ اہل مدینہ بھی کہہ رہے ہیں ، اسی طرح لوگ ان کے شریک ہو جائیں گے اور آپ کی خلافت کا شیرازہ درہم برہم اور کم زور ہو جائے گا۔ یہ سن کر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کو صرف تلوار کے ذریعہ سیدھا کروں گا، کوئی رعایت رو نہ رکھوں گا، سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ ایک بہادر شخص ضرور ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((الحرب خدعتہ))… [1] (’’ـجنگ ایک چال اور دھوکا ہے۔‘‘ )… اگر آپ میرے کہنے پر عمل کریں تو میں آپ کو ایسی تدبیر بتاؤں کہ بنی امیہ سوچتے ہی رہ جائیں اور ان سے کچھ بن نہ پڑے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھ میں تو تمہاری سی خصلتیں ہیں ، نہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی سی۔
[1] صحیح بخاری، کتاب الجھاد، حدیث ۳۰۲۹ و ۳۰۳۰