کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 521
کیونکہ اس سے اور زحمت ہوتی ہے۔ مانگنے پر کسی کو کچھ دینا تو بخشش ہے اور بغیر مانگے دینا سخاوت۔ عبادت میں سستی کا پیدا ہونا، معیشت میں تنگی کا واقع ہونا لذتوں میں کمی کا آ جانا گناہ کی سزا ہے۔ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کو آپ نے آخری وقت نصیحت کی کہ سب سے بڑی تونگری عقل ہے اور سب سے زیادہ مفلسی حماقت ہے، سخت ترین وحشت غرور ہے اور سب سے بڑا کرم حسن خلق ہے، احمق کی صحبت سے پرہیز کرو، وہ چاہتا تو ہے کہ تمہیں نفع پہنچائے، لیکن نقصان پہنچاتا ہے، جھوٹے سے پرہیز کرو، کیونکہ وہ قریب ترین کو بعید اور بعید ترین کو قریب کر دیتا ہے، بخیل سے بھی پرہیز کرو، کیونکہ وہ تم سے وہ چیز چھڑوا دے گا جس کی تم کو سخت احتیاج ہے، فاجر کے پاس بھی نہ بیٹھو وہ تمہیں کوڑیوں کے بدلے بیچ ڈالے گا۔ پانچ باتیں یاد رکھو! کسی شخص کو سوائے گناہ کے اور کسی چیز سے نہ ڈرانا چاہیے، سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی آدمی سے امید نہ رکھنی چاہیے، جو شخص کوئی چیز نہ جانتا ہو اس کے سیکھنے میں کبھی شرم نہ کرے، کسی عالم سے جب کوئی ایسی بات پوچھی جائے جس کو وہ نہ جانتا ہو، تو اسے بلا دریغ کہہ دینا چاہیے، کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے، صبر اور ایمان میں وہی نسبت ہے جو سر اور جسم میں ، جب صبر جاتا رہے تو سمجھو کہ ایمان جاتا رہا، جب سر ہی جاتا رہا تو جسم کیسے بچ سکتا ہے۔ فقیہ اس شخص کو کہنا چاہیے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے نا امید نہ کرے اور گناہوں کی رخصت نہ دے، اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے خوف نہ کر دے، قرآن شریف سے اعراض کرا کر کسی اورچیز کی طرف مائل نہ کر دے۔ انار کو اس پتلی سی جھلی کے ساتھ کھانا چاہیے جو دانوں کے درمیان ہوتی ہے کیونکہ وہ معدہ میں جا کر غذا کو پکا دیتی ہے۔ ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ مومن ادنیٰ غلام سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا۔ خلافت علوی کے اہم واقعات بیعت خلافت: سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے ایک ہفتہ بعد ۲۵ ذی الحجہ ۳۵ ھ کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر مدینہ منورہ میں بیعت عام ہوئی، شہادت عثمانی رضی اللہ عنہ کے بعد مدینہ منورہ میں قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ ہی کا زور