کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 516
نکل کر مسجد میں آئے اور وہیں پڑ کر سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو اٹھایا تو ان کے جسم سے مٹی پونچھتے جاتے تھے، اور فرماتے جاتے تھے کہ ابوتراب اٹھو۔[1] آپ کے فضائل: سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں رہنے کا حکم دیا، تو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو عورتوں اور بچوں پر چھوڑ جاتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ میں تم کو اسی طرح چھوڑ جاتا ہوں جس طرح سیّدنا موسیٰ علیہ السلام نے سیّدنا ہارون علیہ السلام کو چھوڑا تھا، ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا۔[2] جنگ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل میں ایسے شخص کو علم دوں گا جس کے ہاتھ پر قلعہ فتح ہوگا، اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کر لیا ہے، اگلے روز صبح کو تمام صحابہ رضی اللہ عنہم منتظر تھے کہ دیکھئے وہ کون سا خوش قسمت شخص ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور جھنڈا سپرد کیا اور قلعہ فتح ہوا۔ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ، فاطمہ رضی اللہ عنہ ، حسن رضی اللہ عنہ ، حسین رضی اللہ عنہ کو طلب فرمایا اور کہا کہ الٰہی یہ میرے کنبہ کے لوگ ہیں ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا میں دوست ہوں اس کے علی رضی اللہ عنہ بھی دوست ہیں ، پھر فرمایا کہ الٰہی جو شخص علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ چار آدمی ایسے ہیں جن سے محبت رکھنے کا مجھ کو حکم دیا گیا ہے، لوگوں نے عرض کیا کہ ان کا نام بتا دیجئے، آپ نے فرمایا، علی ، ابوذر ، مقداد ، سلمان فارسی رضی اللہ عنہم ۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابیوں میں بھائی چارہ کرایا تو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے ہر ایک میں مواخاۃ قائم کرا دی لیکن میں رہ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔[3]
[1] صحیح بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی صلي الله عليه وسلم حدیث ۳۷۰۳۔ [2] صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث ۴۴۱۶۔ [3] سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ابن کثیر ج ۱ ص ۵۰۸۔