کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 515
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نام و نسب: علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ابوالحسن اور ابوتراب کی کنیت سے مخاطب فرمایا، آپ کی والدہ ماجدہ کا نام فاطمہ بنت اسد بن ہاشم تھا، آپ پہلی ہاشمیہ تھیں کہ خاندان بنو ہاشم میں منسوب ہوئیں ، اسلام لائیں اور ہجرت فرمائی، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ کے چچازاد بھائی تھے، اور داماد بھی، یعنی وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شوہر تھے، آپ میانہ قد مائل بہ پستی تھے، دوہرا بدن، سر کے بال کسی قدر اڑے ہوئے، باقی تمام جسم پر بال ، لمبی اور گھنی داڑھی، گندم گوں تھے۔ آپ کی خصوصیات: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں سے تھے، آپ ان لوگوں میں سے ہیں ، جنہوں نے قرآن مجید کو جمع کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تھا، آپ بنی ہاشم میں سب سے پہلے خلیفہ تھے، آپ نے ابتدائی عمر سے کبھی بتوں کی پرستش نہیں کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ سے مدینہ کو ہجرت کی تو آپ کو مکہ میں اس لیے چھوڑ گئے کہ تمام امانتیں لوگوں کو پہنچا دیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی تعمیل کرنے کے بعد آپ بھی ہجرت کر کے مدینہ میں پہنچ گئے، سوائے ایک جنگ تبوک کے اور تمام لڑائیوں میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے، جنگ تبوک جاتے وقت آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عامل یعنی قائم مقام بنا گئے تھے، جنگ احد میں سیّدنا علی کے جسم مبارک پر سولہ زخم آئے تھے، جنگ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا آپ کے ہاتھ میں دیا تھا اور پہلے سے فرما دیا تھا کہ خیبر آپ کے ہاتھ پر فتح ہو گا۔[1] آپ کو اپنا نام ابوتراب بہت پسند تھا جب کوئی شخص اس نام سے آپ کو پکارتا تھا تو آپ بہت خوش ہوتے تھے، اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے،کہ ایک روز آپ گھر سے
[1] صحیح بخاری، کتاب الجھاد، حدیث ۲۹۷۵۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب فضائل علی رضی اللہ عنہ ۔