کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 51
جاتی ہے، کیونکہ عرف عام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کوبانی اسلام[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی امت کو اہل اسلام کہا جاتا ہے، ورنہ حقیقتاً تو ابوالبشر آدم علیہ السلام کے وقت سے اسلام دنیا میں موجود چلا آتا ہے۔ تاریخ اور جغرافیہ کا تعلق : جغرافیہ کو تاریخ کے ساتھ یقینا نہایت قوی تعلق ہے، اور اسی لیے زمانہ حال میں جو تاریخیں یورپی مؤرخین کی تقلید میں لکھی گئی ہیں ان کے ساتھ جغرافیہ بھی شامل کر دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت لکھنے والوں نے بھی ملک عرب کا جغرافیہ توضیح مطالب کے لیے لکھنا ضروری سمجھا ہے۔ لیکن چونکہ مسلمانوں کی مکمل اور ساتھ ہی مختصر تاریخ لکھنی مقصود ہے، لہٰذا اگر میں اپنی کتاب کا کوئی خاص حصہ جغرافیہ کے لیے مخصوص کروں تو اس میں ساری دنیا کا جغرافیہ لکھنا پڑے گا، کیونکہ مسلمان اور ان کی حکومت قریباً تمام دنیا سے تعلق رکھتی ہے، اور یہ اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے بے حد دشوار ہے۔ بنا بریں مجھ کو اس حسن ظن سے فائدہ اٹھانا پڑتا ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے والے دنیا کے جغرافیہ سے ضرور واقف ہوں گے اور ملکوں کے نقشے بھی ان کے پاس موجود ہوں گے، یا وہ خود فراہم کر لیں گے۔ تاہم ارادہ ہے کہ حسب ضرورت کہیں کہیں ملکوں اور صوبوں کے نقشے اس کتاب میں شامل کر دیئے جائیں ، زمانہ جاہلیت، اقوام عرب، قریش، مراسم جاہلیت وغیرہ کے حالات بھی اس کتاب میں زیادہ تفصیل اور زیادہ شرح و بسط کے ساتھ نہ ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات میں میں نے سب سے زیادہ صحاح ستہ سے فائدہ اٹھانا ضروری سمجھا ہے۔ اور حدیث کی کتابوں کو تاریخ کی کتابوں پر ترجیح دی ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں تاریخ طبری، تاریخ الکامل ابن اثیر، تاریخ مسعودی تاریخ ابوالفداء، تاریخ ابن خلدون، تاریخ الخلفاء سیوطی وغیرہ کا مابہ الاشتراک نکال کر درج کر دیا ہے، اور اسی ترکیب سے تاریخ کا بہترین خلاصہ درج کیا ہے خلافت عباسیہ کے ضعف و انحطاط کا زمانہ شروع ہونے پر جس جس ملک میں اسلامی سلطنتیں قائم ہوئیں ان سب کے حالات عموماً جدا جدا اورہم عہد مؤرخین کی کتابوں سے لیے ہیں ۔ کہیں کہیں میں نے عیسائی مؤرخین کے حوالے بھی دیئے ہیں اور ان کی عبارتیں بھی نقل کردی ہیں ، لیکن وہ محض اثبات مدعا اورگواہ کے طور پر، عام طور پر میرا عقیدہ یہ ہے کہ عیسائیوں کی لکھی ہوئی تاریخیں مسلمان مؤرخین کی تاریخوں کے مقابل میں بہت ہی ادنیٰ درجہ کی ہیں اور ہم کو اپنی تسکین قلب
[1] بانی اسلام اللہ رب العالمین کی ذات گرامی ہے۔ اسی نے اپنی مرضی سے دین سازی کر کے اسلام کو اپنا انبیاء علیہم السلام پر نازل کیا ہے۔