کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 48
اس کو حکمران تسلیم کریں ، یہ کون سی دانائی ہے کہ ایک غلطی سے بچنے کے لیے دوسری ویسی ہی غلطی کے مرتکب ہوں ۔ شخصی حکومت میں بادشاہ کو زیادہ مظالم اور زیادہ نالائقیوں کے ارتکاب کا موقع عوام کی بزدلی اور کم ہمتی کے سبب مل جاتا ہے، بزدلی اور پست ہمتی کے سبب جو اطاعت و فرماں برداری کی جاتی ہے اس میں اور اس فرماں بردای میں جو احساس فرض اور استحقاق کی بنا پر کی جاتی ہے زمین و آسمان کا فرق ہے، شاید یہ بات اس طرح سمجھ میں آ جائے کہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بعض عامل جو صوبوں کے گورنر ہیں کہتے ہیں کہ ہم کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ایک ہاتھ ہمارے نیچے کے جبڑے پر ہے اور ایک اوپر کے جبڑے پر، اگر ہم ذرا بھی بے راہ روی اختیار کریں تو عمر رضی اللہ عنہ ہمارے دونوں جبڑے فوراً چیر ڈالے گا، سیّدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا حکم خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچتا ہے اور وہ سپہ سالار افواج کے مرتبہ سے گرا کر ایک ماتحت بنا دیئے جاتے ہیں ، اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسا فتح مند سالار لشکر بلاچون و چرا حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ اب دوسری طرف دیکھو کہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو برسرمنبر ٹوکا جاتا ہے اور ایک معمولی شخص ان کی امانت و دیانت کا امتحان لیتا ہے، ایک عورت مہروں کی نسبت سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ایک تقریر سن کر بلا تکلف اعتراض کرتی ہے۔ اور خلیفہ وقت کو برسر منبر اقرار کرنا پڑتا ہے کہ مدینہ کی عورتیں بھی مجھ کو میری غلطی سے آگاہ کر سکتی ہیں ، اب غور کرو کہ یہ کس قسم کی فرماں برداری ہے جو سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی کی جاتی ہے، دوسری طرف اس فرماں برداری کو دیکھو جو اس آخری زمانہ میں سلاطین مغلیہ کی ان کے درباروں میں اور اطراف ملک میں کی جاتی تھی، مگر نہ صرف پنجاب، سندھ، دکن، بنگال وغیرہ صوبوں میں بلکہ آگرہ والہ آباد اوردلی کے صوبوں میں بھی شاہی احکام کی تعمیل نہ ہوتی تھی۔ شخصی جمہوری سلطنت: اسلام نے دنیا میں جس قسم کی حکومت کرنی چاہی ہے اور جو نمونہ صدر اسلام میں پیش کیا ہے اس کو شخصی جمہوری سلطنت کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔[1] ا سلام کا مجوزہ نظام حکومت خالص جمہوری اور خالص شخصی سلطنتوں کی درمیانی حالت سمجھنا چاہیے، خلیفہ یا شہنشاہ یا حکمران کے انتخاب میں ہر اسلامی طبقہ کو اظہار رائے کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ مستحق حکومت و خلافت اور مسلمانوں کے بہترین شخص کے انتخاب میں تمام وہ صورتیں اختیار کر لینی جائز ہیں اور بہترین شخص کا تعین ہو جائے، کسی اساسی قانون یا
[1] شخصی جمہوری سلطنت نہیں بلکہ خلافت اسلامیہ کی اصطلاح درست ہے۔