کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 475
ایک غیبی تائید سمجھ کر آپس میں سازشیں شروع کر دیں اور بغاوت پر آمادہ ہو کر اسلامی لشکر کے مقابلہ کی تیاریاں کر لیں ، ان تیاریوں اور بغاوتوں کے مرکز اصطخر اور جور دو مقام تھے، عبیداللہ بن معمر فارس کے گورنر نے ان باغیانہ سازشوں اور تیاریوں کا حال سن کر ۲۷ ھ میں اصطخر والوں پر چڑھائی کی۔
اصطخر کے دروازے پر لڑائی ہوئی اور عبیداللہ بن معمر شہید ہوئے، سیّدنا عبیداللہ بن معمر کے شہید ہونے پر ان کی فوج وہاں سے فرار و منتشر ہو گئی، یہ خبر سن کر عبداللہ بن عامر حاکم بصرہ اپنا لشکر لے کر فارس کی طرف بڑھے ان کے مقدمۃ الجیش کی سرداری عثمان بن ابی العاص کے سپرد تھی عبداللہ بن عامر تو اصطخر کی طرف گئے اور ہرم بن حیان کو جور کا محاصرہ کرنے کے لیے روانہ کیا، اصطخر کے نواح میں ایرانیوں نے جمعیت کثیر کے ساتھ بڑی بہادری و پامردی سے اسلامی لشکر کا مقابلہ کیا، بڑی خوفناک اور خون ریز جنگ ہوئی بالآخر ایرانی مسلمانوں کے مقابلہ سے بھاگے، مسلمانوں نے اصطخر پر قبضہ کیا اور باغیوں کے قتل و غارت میں کمی نہ کی۔
ہرم بن حیان کو جور کا محاصرہ کیے ہوئے ایک مدت گزر چکی تھی، ہرم بن حیان دن بھر روزہ رکھتے اور دشمنوں سے لڑتے، شام کو افطار کر کے نماز میں مصروف ہو جاتے، ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ افطار کے بعد ان کو کھانے کے لیے روٹی نہ ملی، انہوں نے اگلے دن اس حالت میں روزہ رکھا، اس روز بھی کھانا نہ ملا، غرض اسی طرح ان کو ایک ہفتہ ہو گیا کہ روزہ پر روزہ رکھتے تھے، جب ضعف بہت بڑھ گیا تو انہوں نے اپنے خادم سے کہا کہ بیٹے تجھ کو کیا ہو گیا ہے کہ میں ایک ہفتے سے پانی کے ساتھ روزہ افطار کر کے روزہ پر روزہ رکھ رہا ہوں اور تو مجھ کو کھانے کے لیے روٹی نہیں دیتا، خادم نے کہا میرے سردار! میں روزانہ آپ کے لیے روٹی پکا کر جاتا ہوں ، تعجب ہے کہ آپ کو نہیں ملتی، اگلے روز خادم نے روٹی پکا کر حسب معمول رکھی اور خود گھات میں بیٹھ کر روٹی کی نگرانی کرنے لگا کہ دیکھوں کون آکر روٹی لے جاتا ہے، کیا دیکھتا ہے کہ شہر کی طرف سے ایک کتا آیا اور روٹی اٹھا کر چل دیا، خادم بھی آہستہ آہستہ سے اٹھ کر اس کتے کے پیچھے ہو لیا، کتا روٹی لیے ہوئے شہر پناہ کی طرف گیا اور ایک بد رو کے راستے شہر میں داخل ہو گیا۔
خادم یہ دیکھ کر واپس لوٹا اور ہرم بن حیان کی خدمت میں تمام واقعہ عرض کیا، ہرم بن حیان نے اس کو تائید غیبی سمجھا اور چند بہادر آدمیوں کو لے کر رات کے وقت اسی بدرو کے راستے شہر کے اندر داخل ہو گئے اور پاسبانوں کو قتل کر کے فوراً شہر کا دروازہ کھول دیا، اسلامی فوج نے شہر میں داخل ہو کر شہر کو فتح کیا اور اس طرح بہ آسانی جور پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا، مسلمانوں نے یہاں یعنی شہر جور میں بھی اور اصطخر میں بھی باغیوں کو سخت سزائیں دے کر آئندہ کے لیے بغاوت کا سدباب کیا، اس فتح کی خبر مسلمانوں نے