کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 473
وفات فاروقی کے وقت سیّدنا امیر معاویہ دمشق واردن کے گورنر تھے اور حم و قنسرین کے حاکم سیّدنا عمیر بن سعید انصاری تھے، وفات فاروقی کے بعد سیّدنا عمیر بن سعید نے استعفا داخل کیا تو سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حمص و قنسرین کا علاقہ بھی سیّدنا امیر معاویہ کے دائرہ حکومت میں داخل کر دیا، اسکے بعد جب عبدالرحمن بن علقمہ حاکم فلسطین فوت ہوئے تو سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فلسطین کا ملک بھی سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت میں دے دیا، اس طرح رفتہ رفتہ ۲۷ ھ میں سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تمام اضلاع شام کے مستقل حاکم ہو گئے تھے۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے خلافت فاروقی کے آخر ایام میں ساحل شام سے روانہ ہو کر جزیرہ قبرص پر حملہ کرنے کی اجازت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے چاہی تھی، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بحری حملہ کی اجازت دینے میں تامل تھا اور بحری حملہ کی اجازت حاصل نہ ہونے پائی تھی کہ فاروق اعظم شہید ہوگئے، اب سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے امیر معاویہ نے بحری حملہ کی اجازت چاہی اور دربار عثمانی سے چند شرائط کے ساتھ اجازت حاصل ہو چکی تھی، منجملہ اور شرائط کے ایک شرط یہ تھی کہ اس لڑائی اور بحری حملہ میں جس شخص کا جی چاہے وہ شریک ہو، کسی کو ہرگز شرکت کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔ چنانچہ سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تحریک سے ایک گروہ قبرص پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گیا، جس میں سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ ، سیّدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ عباد بن صامت رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے، اس گروہ مجاہدین کی سرداری سیّدنا عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کو دی گئی، مجاہدین کا لشکر کشتیوں میں سوار ہو کر قبرص کی طرف روانہ ہوا، قسطنطین قیصر روم اسکندریہ سے شکست کھا کر قبرص میں آیا تو اس کے تعاقب میں مصر کا اسلامی لشکر بھی کشتیوں میں سوار ہو کر پہنچ گیا، ادھر مصر سے اسلامی لشکر قبرص میں پہنچا ادھر ساحل شام سے مذکورہ بالا اسلمی لشکر قبرص کے ساحل پر اترا، جس وقت کشتی سے ساحل پر ام حرام رضی اللہ عنہا اتریں تو گھوڑا بدک کر بھاگا، وہ گر پڑیں اور فوت ہوگئیں ۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق یہی پیش گوئی کی تھی جو حرف بحرف پوری ہو گئی۔ قسطنطین قبرص میں تاب مقابلہ نہ لا سکا، یہاں سے بہزار خرابی فرار ہو کر قسطنطنیہ پہنچا اور وہاں فوت ہوا، لیکن بہ روایت دیگر اہل قبرص ہی نے قسطنطین کو مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست پر شکست کھاتے دیکھ کر ایک روز جب کہ وہ حمام میں گیا ہوا تھا، موقع پا کر قتل کر دیا تھا، قبرص پر بڑی آسانی سے
[1] صحیح بخاری، کتاب الجھاد، حدیث ۲۷۸۸ و ۲۷۸۹۔ صحیح مسلم، کتاب الامارہ، باب فضل الغز و فی البحر۔