کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 471
اگلے روز جب لڑائی شروع ہوئی تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے میدان جنگ میں عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کو موجود نہ پا کر سبب دریافت کیا، ان کو بتایا گیا کہ جرجیر نے منادی کرا دی ہے کہ جو شخص عبداللہ بن سعد کا سر کاٹ کر لائے گا اس کو ایک لاکھ دینار بطور انعام دیے جائیں گے اور اس کے ساتھ جرجیر اپنی لڑکی کی شادی بھی کر دے گا، لہٰذا عبداللہ بن سعد جان کے خوف سے میدان میں نہیں آئے، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ یہ بات سن کر عبداللہ بن سعد کے پاس ان کے خیمے میں گئے اور کہا کہ تم بھی اپنے لشکر میں منادی کرا دو کہ جو شخص جرجیر کا سرکاٹ کر لائے گا، اس کو مال غنیمت سے ایک لاکھ دینار دیا جائے گا اور جرجیر کی لڑکی سے اس کا نکاح کیا جائے گا اور جرجیر کے ملک کا حاکم اس کو بنا دیا جائے گا۔ چنانچہ اسی وقت عبداللہ بن سعد نے منادی کرائی جس سے جرجیر کو سخت مصیبت پیش آئی، عبداللہ بن سعد میدان میں گئے اور آج بھی طرفین نے خوب خوب داد شجاعت دی، مگر فتح و شکست کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، جب رات ہوئی تو مجلس مشورت منعقد ہوئی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے رائے دی کہ اسلامی لشکر سے آدھی فوج میدان جنگ میں جا کر دشمن کا مقابلہ کرے، اور آدھی خیموں میں رہے، جب حسب دستور دونوں فوجیں شام تک لڑتی ہوئی تھک کر ایک دوسرے سے جدا ہوں اور اپنے خیموں کی طرف متوجہ ہوں تو اس وقت وہ تازہ دم فوج جو خیموں میں بیٹھی رہی ہے شمشیر بکف رومیوں پر ٹوٹ پڑے، اس طرح ممکن ہے کہ لڑائی کا جلد فیصلہ ہو جائے، اس رائے کو سب نے پسند کیا۔ اگلے دن یعنی تیسرے روز کی جنگ میں نصف فوج صبح سے مصروف جنگ ہوئی، اور نصف فوج عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی ماتحتی میں خیموں کے اندر منتظر رہی، دوپہر تک فریقین لڑتے رہے اور بعد دوپہر ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو فوراً ابن الزبیر رضی اللہ عنہ اپنی تازہ دم فوج لے کر خیموں سے نکل پڑے اور رومیوں پر حملہ آور ہوئے، رومی اس حملے کی تاب نہ لا کر اپنے خیموں کی پناہ میں گئے لیکن ان کو وہاں بھی امان نہ ملی، مسلمانوں نے ان کو گرفتار اور قتل کرنا شروع کیا۔ جرجیر نے مقابلہ کیا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ نے اس کو تلوار کے ایک ہی وار سے قتل کر دیا۔ اگلے روز مسلمان اس میدان سے کوچ کر کے آگے بڑھے اور افریقہ کے دارالصدر شہر سبیطلہ کا محاصرہ کیا، چند روز کے بعد اس کو فتح کر کے بے حد و بے شمار مال غنیمت پر قبضہ پایا، سواروں کو فی کس تین تین ہزار دینار ملے، شہر سبیطلہ کی فتح کے بعد مسلمانوں نے آگے بڑھ کر قلعہ جسم کا محاصرہ کیا، جس کو اہل افریقہ نے خوب مستحکم کر رکھا تھا، اس کو بھی مسلمانوں نے آسانی کے ساتھ فتح کر لیا، آخر اہل افریقہ نے اسلامی طاقت کے آگے اپنے آپ کو مغلوب و مجبور دیکھ کر دس لاکھ دینار جزیہ دے کر صلح کر لی۔