کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 469
سیدنا عمرو کے معزول ہونے سے اہل مصر کو سخت صدمہ ہوا اور وہ اپنے نئے حاکم یعنی عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہو گئے، قیصر قسطنطین نے جب مصر کا یہ حال اور سیّدنا عمر و بن العاص کے معزول ہونے کی کیفیت سنی تو اس نے اپنے ایک زبردست اور تجربہ کار سپہ سالار کو ایک زبردست فوج دے کر کشتیوں کے ذریعہ اسکندریہ کی جانب روانہ کر دیا، شہر میں رومی یعنی یونانی لوگ تھے وہ سب اس رومی فوج سے مل گئے، غرض کچھ معمولی سی زدو خورد اور خون ریزی کے بعد اسکندریہ رومی فوج کے قبضہ میں آگیا۔ یہ خبر سن کر سیّدنا عثمان غنی نے سیّدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کو پھر مصر کا گورنر مقرر کر کے روانہ کیا، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اس ملک میں آتے ہی رومی فوج کے مقابلے کی ایسی تیاریاں کیں اور اس طرح مقابلہ کیا کہ رومیوں کو سخت نقصان برداشت کرنے کے بعد اسکندریہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا، اب کی مرتبہ عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے اسکندریہ کو تیسری مرتبہ فتح کیا تھا، اور اس مرتبہ اسکندریہ کے فتح کرنے سے پہلے قسم کھائی تھی کہ تمام شہر کو ویران و مسمار کر دوں گا، لیکن فتح کے بعد انہوں نے اپنے لشکر کو خوں ریزی اور قتل و غارت سے قطعاً روک دیا، جس جگہ لشکر کو قتل و غارت کی ممانعت کا حکم دیا تھا، اس جگہ ایک مسجد تعمیر کرا دی جس کا نام مسجد رحمت مشہور ہوا۔ جب سیّدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ملک مصر پر پورے طور پر قابض و متصرف ہو گئے اور تمام انتظامات ملکی بھی مکمل ہو گئے، تو سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ خلیفہ وقت نے سیّدنا عمروبن العاص کو مصر کی حکومت سے معزول کر کے ان کی جگہ سیّدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کو پھر مصر کا گورنر مقرر کر دیا، اس مرتبہ سیّدنا عمرو کو اپنے معزول ہونے کا صدمہ ہوا، ادھر عبداللہ کو بھی اپنے مامور مقرر ہونے کا رنج ہوا،کیونکہ وہ مصر کی بگڑی ہوئی حالت کو خود نہ سنبھال سکے تھے اس کو عمرو بن العاص نے سدھارا اور اس کے بعد پھر ملک کی حکومت ان کو دے دی گئی، اب عبداللہ بن سعد کو یہ فکر ہوئی کہ کسی طرح اپنی گزشتہ بدنامی کی تلافی کروں ۔ فتح افریقہ: سیدنا عبداللہ بن سعد نے سیّدنا عثمان غنی سے اجازت طلب کی کہ شمالی افریقہ پر چڑھائی ہونی چاہیے، اس زمانہ میں افریقہ ایک براعظم کا نام ہے مگر اس زمانہ میں افریقہ نام کی ایک ریاست بھی تھی جو طرابلس اور طنجہ کے درمیانی علاقہ پر پھیلی ہوئی تھی، لیکن اس زمانہ میں افریقہ ان ملکوں کے مجموعہ پر بھی بولا جاتا تھا جو آج کل براعظم افریقہ کے شمالی حصہ میں واقع ہیں ، یعنی طرابلس،الجیریا تیونس مراکو وغیرہ۔ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن سعد کو فوج کشی کی اجازت دی، انہوں نے دس ہزار فوج کے