کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 467
واپس چلے آئے، اسکندریہ کی شہر پناہ کا منہدم کرانا اس لیے ضروری تھا کہ رومیوں کے حملہ آور ہونے اور اسکندریہ پر قابض ہو جانے کا خطرہ دور ہو جائے، یہ واقعہ ۲۵ ھ کی ابتداء کا ہے۔ فتح آرمینیاء: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی وفات کا حال سن کر ہی رومیوں میں بھی اسکندریہ پر حملہ کرنے کی ہمت پیدا ہوئی تھی، اور اسی خبر کو سن کر ہمدان ورے وغیرہ ایرانی علاقوں میں بھی بغاوتوں کی سازشیں نمودار ہوئیں ، ایرانیوں نے کہا کہ ہم اب عربوں کی رعایا بن کر نہ رہیں گے بلکہ اپنی خود مختار حکومتیں قائم کریں گے، ان بغاوتوں کا حال سن کر سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور قرط بن کعب رضی اللہ عنہ وغیرہ سرداروں کو مامور فرما دیا، ان سرداروں نے بہت جلد ان بغاوتوں کو فرو کر دیا تھا، سیّدنا سعد بن ابی وقاص سیّدنا عمر فاروق کے عہد خلافت میں گورنری سے معزول ہو کر مدینہ منورہ میں آ گئے تھے، سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے تخت خلافت پر متمکن ہوتے ہی سیّدنا سعد بن ابی وقاص کو پھر گورنری پر مقرر کر دیا، اسی زمانہ میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود کوفہ کے بیت المال کے عامل یا افسر خزانہ تھے۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جو کوفہ کے گورنر مقرر ہو کر آئے تھے، سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اپنی کسی ضرورت کے لیے کچھ قرض لیا، چند روز کے بعد سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس قرض کا تقاضا کیا، مگر سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ اس کو ادا نہ کر سکے، اسی میں بات بڑھ گئی اور دونوں صاحبوں کی شکر رنجی و بے لطفی کی خبر مدینہ منورہ میں سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ تک پہنچی، انہوں نے سیّدنا سعد بن ابی وقاص کو ۲۵ ھ میں کوفہ کی گورنری سے معزول کر کے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو مقرر کیا۔ آذربائیجان کی حفاظت کے لیے جوفوج رہتی تھی وہ بھی گورنر کوفہ کے ماتحت سمجھی جاتی تھی اور کوفہ کی چھاؤنی ہی سے باری باری ایک سردار مناسب فوج کے ساتھ آذربائیجان کے لیے روانہ کیا جاتا تھا، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے زمانے میں عتبہ بن فرقد آذربائیجان میں مقرر تھے، سعد کے معزول ہونے پر عتبہ بن فرقد بھی آذربائیجان سے معزول کر کے بلائے گئے، آذربائیجان والوں نے عتبہ کے جاتے ہی فوراً بغاوت کا علم بلند کیا، ولید بن عقبہ نے فوراً آذربائیجان پر فوج کشی کی، آذربائیجان والوں نے پرانی شرائط پر پھر صلح کی اور جزیہ ادا کرنے لگے۔ ولید بن عقبہ جو عہد فاورقی میں جزیرہ کے عامل تھے اور اب کوفہ کے گورنر مقرر ہوئے تھے سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے رضاعی بھائی تھے، سیّدنا سعد چونکہ بڑے متقی پرہیزگار شخص تھے اور ولید بن عقبہ زہد و عبادت میں سعد رضی اللہ عنہ کے مرتبہ کو نہ پہنچتے تھے، اس لیے اہل کوفہ ولید کے آنے اور سعد رضی اللہ عنہ کے جانے