کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 458
چوتھا باب:
خلافت راشدہ کا نصف آخر!
سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
نام و نسب:
عثمان بن عفان بن ابوالعاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب، آپ کی کنیت ابوعمرو ابوعبداللہ تھی، زمانۂ جاہلیت میں آپ کی کنیت ابوعمرو تھی، مسلمان ہونے کے بعد سیّدنا رقیہ سے آپ کے یہاں سیّدنا عبداللہ پیدا ہوئے، تو آپ کی کنیت ابوعبداللہ ہو گئی، سیّدنا عثمان کی نانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کی حقیقی بہن تھیں ، جو سیّدنا عبداللہ کے ساتھ تو ام یعنی جڑواں پیدا ہوئی تھیں ، اس طرح سیّدنا عثمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپی زاد بہن کے بیٹے تھے۔
فضائل:
آپ خلق حیا میں خاص طور پر ممتاز تھے، سیّدنا زید بن ثابت کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ عثمان میرے پاس سے گزرے تو مجھ سے ایک فرشتے نے کہا کہ مجھے ان سے شرم آتی ہے، کیونکہ قوم ان کو قتل کر دے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس طرح عثمان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے حیا کرتے ہیں فرشتے ان سے حیا کرتے ہیں ۔[1] سیّدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حیا کا ذکر آیا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر کبھی سیّدنا عثمان نہانا چاہتے تو دروازہ کو بند کر کے کپڑے اتارنے میں اس قدر شرماتے کہ پشت سیدھی نہ کر سکتے تھے۔
آپ ذوہجر تین تھے یعنی آپ نے حبش کی ہجرت بھی کی اور مدینہ کی بھی، آپ شکل و شمائل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہ تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از ہجرت اپنی بیٹی رقیہ کی شادی سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کر دی تھی، جب جنگ بدر کے روز وہ فوت ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیٹی سیدہ ام کلثوم کی شادی آپ سے کر دی، اسی لیے آپ ذی النورین کے خطاب سے مشہور ہیں ام کلثوم بھی ۹ ھ میں فوت ہوگئیں ،
[1] صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب من فضائل عثمان رضی اللہ عنہ ۔