کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 451
ایک مرتبہ آپ کو کسی مرض کی وجہ سے کسی نے شہد کھانے کو بتایا، آپ کے یہاں شہد نہ تھا نہ کسی اور جگہ سے مل سکتا تھا، البتہ بیت المال میں تھوڑا سا شہد موجود تھا، لوگوں نے کہا کہ آپ اس شہد کو استعمال کریں ، آپ نے کہا کہ یہ سارے مسلمانوں کا مال ہے، جب تک عام لوگ مجھ کو اجازت نہ دیں میں یہ استعمال نہیں کر سکتا۔ القصہ آپ نے شہد استعمال نہ کیا۔ ایک روز آپ اونٹ کے زخم دھوتے جاتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھ کو خوف معلوم ہوتا ہے کہ کہیں قیامت کے دن مجھ اس سے اس کی بابت بھی سوال نہ ہو، آپ نے ایک روز سیّدنا سلمان سے دریافت کیا کہ میں بادشاہ ہوں یا خلیفہ، انہوں نے جواب میں فرمایا کہ اگر آپ کسی مسلمان سے ایک درہم یا اس سے کم و بیش وصول کر کے بے جا خرچ کریں تو آپ بادشاہ ہیں ، ورنہ خلیفہ۔ آپ نے خلیفہ ہونے کے بعد ابتدا مدتوں تک بیت المال سے ایک حبہ بھی نہیں لیا، رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ آپ پر افلاس مستولی ہونے لگا اور فقرو فاقہ کی نوبت پہنچنے لگی، تب آپ نے اصحاب کرام کو مسجد نبوی میں جمع کر کے فرمایا کہ میں کاروبار خلافت میں اس قدر مصروف رہتا ہوں کہ اپنے نفقہ کا کوئی فکر نہیں کر سکتا، آپ سب مل کر میرے لیے کچھ مقرر کر دیجئے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صبح شام کا کھانا آپ کو بیت المال سے ملا کرے گا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اسی کو منظور فرما لیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ فاروق اعظم کو غصہ آیا ہو اور کسی نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا ہو، یا اللہ تعالیٰ کا خوف یاد دلایا ہو، یا قرآن شریف کی کوئی آیت پڑھی ہو اور آپ کا غصہ فرونہ ہو گیا ہو، سیّدنا بلال نے ایک مرتبہ سیّدنا اسلم رضی اللہ عنہ سے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا حال دریافت کیا، انہوں نے کہا اس میں شک نہیں کہ آپ تمام آدمیوں سے بہتر ہیں لیکن جب آپ کو غصہ آ جاتا ہے تو غضب ہی ہو جاتا ہے، سیّدنا بلال نے کہا کہ اس وقت تم کوئی آیت کیوں نہیں پڑھ دیا کرتے کہ سارا غصہ اتر جائے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ایک حصہ فوج پر ساریہ نامی ایک شخص کو سپہ سالار بنا کر بھیجا تھا، ایک روز خطبہ میں آپ نے تین مرتبہ بلند آواز سے فرمایا کہ ’’اے ساریہ پہاڑ کی طرف جا‘‘ چند روز (ایک ماہ) کے بعد ایک ایلچی آیا اور اس نے جنگ کے حالات سناتے ہوئے کہا کہ ہم کو شکست ہوا چاہتی تھی کہ ہم نے تین مرتبہ کسی شخص کی آواز سنی کہ ’’ساریہ پہاڑ کی طرف جا‘‘ چنانچہ ہم نے پہاڑ کی طرف رخ کیا اور خدائے تعالیٰ نے ہمارے دشمنوں کو شکست دی، جس روز خطبہ میں فاروق اعظم نے یہ الفاظ فرمائے تھے، اس روز لوگوں نے کہا کہ آپ یہاں ساریہ کو پکار رہے ہیں وہ تو