کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 449
ہیں جن کو اولیات فاروقی کے نام سے پکارتے ہیں ، ان میں بعض کی فہرست اس طرح ہے۔ بیت المال یا خزانہ باقاعدہ طور پر قائم کیا، سنہ ہجری قائم کیا، امیر المومنین کا لقب اختیار کیا، فوج کے واسطے باقاعدہ دفتر قائم کیا، مالی دفتر الگ قائم کیا، رضاکاروں کی تنخواہیں مقرر کیں ، ملک کی پیمائش کا قاعدہ جاری کیا، مردم شماری کرائی، نہریں کھدوائیں ، شہرآباد کرائے (مثلاً: کوفہ بصرہ جیزہ فسطاط (قاہرہ) صامشرک) مقبوضہ جات کو باقاعدہ صوبوں میں تقسیم کیا، حربی تاجروں کو ملک میں آنے اور تجارت کرنے کی اجازت دی درہ کا استعمال کیا، جیل خانہ قائم کیا، پولیس کا محکمہ قائم کیا، راتوں کو خود گشت کر کے رعایا کے حال سے باخبر رہنے کا طریقہ نکالا، پرچہ نویس (خفیہ پولیس) مقرر کیے، راستے اور مسافروں کے لیے کنویں اور مکانات بنوائے، مفلوک الحال عیسائیوں اور یہودیوں کے روزینے مقرر کیے، نماز تراویح باجماعت پڑھنے کا اہتمام کیا، تجارت کے گھوڑوں پر زکوٰ ۃ مقرر کی، نماز جنازہ میں چار تکبیروں پر سب کا اجماع کیا۔ متفرق حالات و خصوصیات: فاروق اعظم کی غذا نہایت سادہ ہوتی تھی، یہاں تک کہ بیرونی علاقوں اور صوبوں سے جو قاصد یا وفد آتے تھے وہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے ساتھ بحیثیت مہمان کھانا کھاتے تھے تو ان کو اس لیے تکلیف ہوتی تھی کہ وہ ایسی سادہ غذا کے عادی نہ ہوتے تھے، لباس بھی آپ کا بہت سادہ اور بے تکلفانہ ہوتا تھا، کپڑوں میں اکثر پیوند لگے ہوئے ہوتے تھے، بعض اوقات کپڑے کی قمیص میں چمڑے کا پیوند بھی لگا لیتے تھے، ایک مرتبہ آپ دیر تک گھر میں رہے، جب باہر نکلے تو معلوم ہوا کہ بدن کے کپڑے جو میلے ہو گئے تھے ان کو دھو کر دھوپ میں ڈالا ہوا تھا، جب وہ سوکھ گئے تو پہن کر باہر آئے اور دوسرے کپڑے نہ تھے کہ ان کو پہن لیتے۔ ہجرت کے بعد ابتدا آپ مدینہ منورہ سے دو تین میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں میں رہتے تھے خلیفہ ہونے کے بعد آپ شہر مدینہ میں آ رہے تھے، مدینہ منورہ میں آپ کا مکان مسجد نبوی کے قریب باب السلام اور باب الرحمتہ کے درمیان تھا، مرتے وقت آپ مقروض تھے، آپ نے حکم دیا کہ میرا یہ مکان فروخت کر کے قرضہ ادا کیا جائے، چنانچہ اس مکان کو سیّدنا معاویہ نے خریدا اور اس قیمت سے قرضہ ادا کیا گیا۔ ایک مرتبہ آپ نے خطبہ میں فرمایا کہ لوگو! ایک وقت ایسا تھا کہ میں لوگوں کو پانی بھر کر لا دیا کرتا تھا اور وہ اس کے عوض مجھ کو کھجوریں دیتے اور میں وہی کھا کر بسر کرتا تھا، بعد میں لوگوں نے کہا کہ اس