کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 448
میں حاضر ہوئے، اور فاروق اعظم کی التجا پیش کی، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یہ جگہ میں نے اپنے لیے تجویز کی تھی لیکن اب میں عمر فاروق کو اپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں ، ان کو ضرور اس جگہ دفن کیا جائے، یہ خبر جب سیّدنا عبداللہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو سنائی تو وہ بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ میری سب سے بڑی آرزو برآئی۔ چہار شنبہ ۲۷ ذی الحجہ ۲۳ ھ کو آپ زخمی ہوئے اور یکم محرم ۲۴ ھ کو ہفتہ کے دن فوت ہو کر مدفون ہوئے، ساڑھے دس برس خلافت کی، نماز جنازہ سیّدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے پڑھائی، سیّدنا عثمان ، سیّدنا علی ، سیّدنا زبیر ، سیّدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم اجمعین نے قبر میں اتارا۔ ازواج و اولاد: فاروق اعظم کا پہلا نکاح زمانۂ جاہلیت میں زینب بنت مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح سے ہوا تھا، جن کے بطن سے عبداللہ، عبدالرحمن اکبر اور سیّدنا حفصہ پیدا ہوئیں ، زینب مکہ میں ایمان لائیں اور وہیں فوت ہوئیں ، یہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں جو اوّل المسلمین تھے اور جن کا اسلام لانے والوں میں چودھواں نمبر تھا، دوسرا نکاح عہد جاہلیت ہی میں ملیکہ بنت جرول خزاعی سے کیا، جس سے عبیداللہ پیدا ہوئے چونکہ یہ بیوی ایمان نہیں لائی اس لیے اس کو ۶ ھ میں طلاق دے دی، تیسری بیوی قریبہ بنت ابی امیہ مخزومی تھی، جس سے جاہلیت ہی میں نکاح کیا، اور ۶ ھ میں بعد صلح حدیبیہ اسلام نہ لانے کی وجہ سے طلاق دے دی، چوتھا نکاح اسلام میں ام حکیم بنت الحرث بن ہشام مخرومی سے کیا جن کے بطن سے فاطمہ پیدا ہوئیں ، پانچواں نکاح مدینہ میں آنے کے بعد ۷ ھ میں جمیلہ بنت عاصم بن ثابت بن ابی افلح اوسی انصاری سے کیا جن کے بطن سے عاصم پیدا ہوئے، لیکن ان کو بھی کسی وجہ سے طلاق دے دی تھی، چھٹا نکاح ۱۷ ھ میں ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب سے چالیس ہزار مہر پر کیا، ان کے بطن سے رقیہ اور زید پیدا ہوئے، عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی چچیری بہن تھیں اور فکہیہ یمنیہ بھی فاروق اعظم کی بیویوں میں شمار کی جاتی ہیں ، فکیہہ کی نسبت بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ وہ لونڈی تھیں ، ان کے پیٹ سے عبدالرحمن اوسط پیدا ہوئے تھے۔ فاروق اعظم کی اولاد میں سیّدنا حفصہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا عبداللہ دو بہت نامور ہیں سیّدنا عبداللہ بن عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قریباً تمام غزوات میں شریک رہے۔ اولیات فاروقی: فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بہت سی مالی و ملکی ، سیاسی و انتظامی، معاشرتی و تمدنی باتیں تجویز و ایجاد فرمائی