کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 446
صوبوں کے برابر تسلیم کیے جاتے تھے، بعض صوبوں کے صدر مقام بھی دو دو تھے اور دونوں جگہ الگ الگ صوبے دار مع اپنے کامل عملہ کے رہتے تھے، ہر صوبہ میں ایک والی یا عامل، ایک کاتب یا میر منشی، ایک بخشی فوج، ایک صاحب الخراج یا کلکٹر، ایک افسر پولیس، ایک افسر خزانہ اور ایک قاضی ضرور ہوتا تھا۔ خلافت فاروقی پر ایک عام تبصرہ لکھنے سے پیشتر شہادت فاروقی کا حال بھی بیان کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ واقعۂ شہادت فاروق اعظم: مدینہ منورہ میں مغیرہ بن شعبہ کا ایک نصرانی غلام فیروز نامی جس کی کنیت ابولؤلو تھی رہتا تھا، اس نے ایک روز بازار میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ میرا آقا مغیرہ بن شعبہ مجھ سے زیادہ محصول لیتا ہے، آپ کم کرا دیجئے، فاروق اعظم نے اس سے دریافت کیا کہ کس قدر محصول وہ وصول کرتا ہے ابو لؤلو نے کہا دو درہم (نصف تولہ چاندی برابر پچاس روپے تقریباً) روزانہ، فاروق اعظم نے دریافت فرمایا کہ تو کیا کام کرتا ہے، اس نے کہا آہن گری، نقاشی اور بخاری، آپ نے فرمایا کہ ان صنعتوں کے مقابلے میں یہ رقم زیادہ نہیں ہے، یہ سن کر ابو لؤلو اپنے دل میں سخت ناراض ہوا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے پھر اس سے مخاطب ہو کر کہا میں نے سنا ہے تو ایسی چکی بنانا جانتا ہے کہ جو ہوا کے زور سے چلتی ہے تو مجھ کو بھی ایسی چکی بنا دے، اس نے جواب میں کہا کہ بہت خوب! میں ایسی چکی بنا دوں گا جس کی آواز اہل مغرب و مشرق سنیں گے۔ دوسرے دن نماز فجر کے لیے لوگ مسجد نبوی میں جمع ہوئے ، ابو لؤلو بھی ایک خنجر لیے ہوئے مسجد میں داخل ہو گیا، جب نماز کے لیے صفیں درست ہو گئیں ، اور فاروق اعظم امامت کے لیے آگے بڑھ کر نماز شروع کر چکے تو ابو لؤلو نے جو مسلمانوں کے ساتھ صف اوّل میں کھڑا تھا نکل کر فاروق اعظم پر خنجر کے چھ وار کیے جن میں ایک وار ناف سے نیچے پڑا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فوراً سیّدنا عبدالرحمن بن عوف کو کھینچ کر اپنی جگہ کھڑا کر دیا اور خود زخموں کے صدمہ سے بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اس حالت میں نماز پڑھائی کہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ زخمی سامنے پڑھے تھے، ابو لولو اپنا وار کر کے مسجد نبوی سے بھاگا، لوگوں نے اس کو پکڑنے کی کوشش کی، اس نے کئی شخصوں کو زخمی کیا اور کلیب بن ابی بکیر رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا، بالآخر گرفتار کر لیا گیا، لیکن اس نے گرفتار ہوتے ہی خود کشی کر لی، نماز فجر پڑھ لینے کے بعد لوگ فاروق اعظم کو مسجد سے اٹھا کر ان کے گھر لائے، انہوں نے ہوش میں آتے ہی سب سے پہلے یہ دریافت کیا کہ میرا قاتل کون تھا، لوگوں نے ابو لؤلو کا نام