کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 445
ان کے بیٹے نے اسی مرض میں مبتلا ہو کر وفات پائی، پھر وہ بھی بیمار ہوئے انہوں نے مرنے سے پیشتر عمرو بن العاص کو اپنا جانشیں مقرر فرمایا۔ عمرو بن العاص سیّدنا معاذ بن جبل کی وفات کے بعد لشکر اسلام کو لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ گئے اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں نے الگ الگ چوٹیوں پر قیام کیا چند روز کے بعد اس وبا کا زور شور کم ہو گیا۔مصر کی فتح اس طاعون اور وبا سے یقینا پہلے ہو چکی تھی، اس وبا کے ایام میں سیّدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ مصر سے غلہ مدینہ کی جانب روانہ کرنے کے بعد سیّدنا ابوعبیدہ کے پاس شام کے ملک میں اس لیے تشریف لے آئے تھے کہ فاروق اعظم کے حدود شام میں تشریف لانے کا حال ان کو معلوم ہوچکا تھا، اور سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے خدمت میں حاضر ہو کر مصر کے حالات بیان کرنا اور انتظام ملکی کے متعلق فاروق اعظم سے ہدایات کا حاصل کرنا ضروری تھا۔ فاروق اعظم کی واپسی کے بعد سیّدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ اس وبا کی مصیبت اور سیّدنا ابوعبیدہ و سیّدنا معاذ کی وفات کے سبب فوراً مصر کو نہ جا سکتے تھے۔ اسی وبا میں یزید بن ابی سفیان جو دمشق کے عامل تھے فوت ہوئے، ان کے فوت ہونے کی خبر سن کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ان کے بھائی کو دمشق کا عامل مقرر فرمایا، اس انتظام میں شرجیل بن حسنہ علاقہ اردن کے عامل مقرر ہوئے۔ اس وبا میں بڑے بڑے معزز و بزرگ صحابی فوت ہوئے اور اسلامی فتوحات کا سلسلہ جو ایک خاص رفتار کے ساتھ جاری تھا اس لیے رک گیا کہ لشکر اسلام اپنی ہی مصیبتوں میں گرفتار تھا۔ اسی سنہ ۱۸ ھ میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے شریح بن حارث کندی کو کوفہ کا اور کعب بن سوارازدی کو بصرہ کا قاضی مقرر فرمایا، اسی سال فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کی راحت کے لیے مکانات اور کنویں تعمیر کرائے، خانہ کعبہ کے صحت کی توسیع کی اور لوگوں کے مکانات خرید خرید کر صحن کعبہ میں شامل کیے۔ فتوحات فاروقی: اوپر جن جن ملکوں اور صوبوں کی فتوحات کا ذکر ہوا ہے، ان میں فارس و عراق و جزیرہ و خراسان و بلوچستان و شام و فلسطین و مصر و آرمینیاء وغیرہ کا تذکرہ آ چکا ہے، یہ فتوحات جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی دس سالہ خلافت کے زمانہ میں ہوئیں معمولی فتوحات نہیں سمجھی جا سکتیں ، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ۲۲ ھ میں اسلامی سلطنت کے جو صوبے مقرر فرمائے تھے ان کی تفصیل اس طرح ہے، مکہ، مدینہ، شام، جزیرہ، بصرہ، کوفہ، مصر، فلسطین ، خراسان آذربائیجان، فارس، ان میں سے بعض صوبے ایسے بھی تھے جو دو دو