کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 444
قحط اور طاعون: ۱۷ ھ کے آخری ایام میں عراق، شام، مصر میں طاعون نمودار ہوا، اور ۱۸ ھ کی ابتدا سے اس وباء میں اشتداد کی کیفیت پیدا ہوئی،ساتھ ہی سر زمین عرب میں قحط عظیم ظاہر ہوا، غلہ کی کمی سے تمام ملک میں بڑی پریشانی پھیلی،فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے قحط کے دور کرنے اور لوگوں کی مصیبت کو ہلکا کرنے کی کوشش میں حیرت انگیز سرگرمی اور جفاکشی کا اظہار فرمایا، صوبجات مملکت اسلامیہ کے عاملوں کے پاس پیغام بھیجے گئے کہ اہل مدینہ کے لیے غلہ جہاں تک ممکن ہو روانہ کریں ، اس حکم کی تعمیل میں سیّدنا عمروبن العاص نے مصر سے بیس جہاز غلہ کے بھیجے، ان جہازوں کے آنے کی خبر سن کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ خود بندرگاہ تک جو مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر تھی تشریف لے گئے، غلہ کو جہازوں سے اتروا کر ایک محفوظ مکان میں رکھا گیا، اور ضرورت مندوں کی فہرستیں مرتب کرا کر غلہ ان میں تقسیم کرایا گیا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عہد کیا تھا کہ جب تک قحط کی بلا لوگوں پر مسلط ہے ہم گھی اور دودھ ہرگز استعمال نہ کریں گے، اس خشک سالی کے دور کرنے کے لیے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اہل مدینہ کو ہمراہ لے کر نماز استسقاء ادا کرنے کے لیے نکلے، دعا مانگی، دعا ابھی ختم نہ ہوئی تھی کہ بارش شروع ہو گئی۔ شام میں طاعون کی وبا کے نمودار ہونے کا حال سن کر فاروق اعظم مدینہ منورہ سے خود شام کی اسلامی فوجوں کی طرف روانہ ہوئے، مقام سرغ میں پہنچے تھے کہ سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح اور دوسرے سرداران لشکر نے بطریق استقبال آگے بڑھ کر ملاقات کی اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ آپ اب آگے طاعونی علاقہ میں تشریف نہ لے جائیں ، سیّدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے فرمایا ہے کہ جس جگہ وبا پھیلی ہو وہاں نہ جاؤ اور اگر اتفاق سے اس مقام پر وبا پھیل جائے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے نہ بھاگو۔ [1] اس حدیث کو سن کر فاروق اعظم مدینہ منورہ کی طرف واپس ہوئے اور سرداران لشکر کو تاکیدی طور پر ہدایت کر آئے کہ جہاں تک ممکن ہو اس مرض کے متعلق انسدادی تدابیر کام میں لائیں ، ابوعبیدہ لشکر اسلام کو لیے ہوئے ایک نشیبی علاقہ میں مقیم تھے، فاروق اعظم کے حکم کے موافق وہاں سے کوچ کر کے مقام جابیہ میں جس کی آب و ہوا اچھی تھی لشکر اسلام کو لے آئے۔ یہاں آ کر سیّدنا ابوعبیدہ بن الجراح مرض طاعون میں مبتلا ہوئے، جب مرض کی شدت اور زندگی سے مایوسی ہوئی تو سیّدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو سالار لشکر مقرر فرمایا اور تھوڑی دیر کے بعد فوت ہو گئے، معاذ بن جبل بھی زیادہ دنوں زندہ نہ رہ سکے، اوّل
[1] صحیح بخاری، کتاب الطب، حدیث ۵۷۳۰۔