کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 443
خراسان میں چونکہ یزد جرد مقیم تھا اور یہاں سخت معرکہ پیش آنے کا احتمال تھا، اس لیے فاروق اعظم نے احنف بن قیس کی کمک کے لیے کئی فوجی دستے، تجربہ کار اور بہادر سپہ سالاروں کی ماتحتی میں روانہ کیے تھے، یہ تازہ دم فوج جب احنف بن قیس کے پاس پہنچ گئی تو انہوں نے تمام لشکر کو ہمراہ لے کر بلخ پر حملہ کیا، مگر یزد جرد شکست کھا کر بھاگا اور دریائے جیحوں سے اتر کر ترکستان کے علاقہ میں چلا گیا، احنف بن قیس رضی اللہ عنہ نے تمام خراسان پر قبضہ کر کے مرورود کو صدر مقام قرار دیا، خراسان کی فتح کا حال جب فاروق اعظم کو معلوم ہوا تو احنف کی بہادری اور مردانہ کارناموں کی تعریف کی، لیکن فرمایا کہ کاش ہمارے اور خراسان کے درمیان آگ کا دریا حائل ہوتا، مدعا آپ کا یہ تھا کہ فتوحات کی وسعت کوئی اچھی بات نہیں ہے، آپ نے احنف بن قیس کو خط لکھا کہ تم جہاں تک پہنچ چکے ہو اس سے آگے ہرگز نہ بڑھو۔ یزد جرد جب خاقان کے پاس فرغانہ میں پہنچا، تو اس نے اس کی بڑی عزت کی اور زبردست فوج لے کر یزدجرد کے ہمراہ خراسان کی طرف روانہ ہوا، خاقان تو مرورود پر حملہ آور ہوا، اور یزدجرد نے مروشاہجہاں پر حملہ کیا، خاقان کو مرورود میں احنف بن قیس کے مقابلہ میں ناکامی ہوئی اور اپنے بعض ناموروں کو قتل کرا کر وہاں سے فرغانہ کی طرف چل دیا، خاقان کو فرغانہ کی طرف راہی سن کر یزد جرد نے بھی مروشاہجہاں سے محاصرہ اٹھایا اور ترکستان کی طرف چلا، یزدجرد کے امیروں اور سرداروں نے یہ دیکھ کر کہ یزد جرد کا اقبال یاور نہیں رہا، اس سے تمام زر و جواہر اور مال و اسباب جو وہ اپنے ہمراہ ترکستان کو لیے جا رہا تھا چھین لیا اور یزد جرد بیک بینی و دوگوش خاقان کے پاس فرغانہ میں پہنچا۔ اس فتح کی خوش خبری فاروق اعظم کے پاس مدینہ میں پہنچی تو انہوں نے منادی کرا کر شہر کے لوگوں کو مسجد نبوی میں طلب کیا پھر اس مجمع عام کے رو برو ایک تقریر فرمائی جس کا خلاصہ یہ تھا کہ’’آج مجوسیوں کی حکومت فنا ہو چکی، اب وہ اپنے ملک میں بالشت بھر زمین کے بھی مالک نہ ہو سکیں گے کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں ، مسلمانو! خدائے تعالیٰ نے تم کو مجوسیوں کی زمین ، مجوسیوں کے ملک اور مجوسیوں کے اموال و املاک کا مالک بنا دیا ہے تاکہ اب تمہارے اعمال و افعال کو جانچے پس مسلمانو! تم اپنی حالت میں تغیر نہ ہونے دینا ورنہ خدائے تعالیٰ تم سے بھی حکومت چھین لے گا اور کسی دوسری قوم کو دے دے گا۔‘‘ اس کے چند ہی روز بعد فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ مدینہ منورہ میں پیش آیا۔