کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 442
ملک عجم کی عام تسخیر: فتح نہاوند کے بعد ہمدان فتح ہوا، چند روز کے بعد ہمدان والوں نے بغاوت اختیار کی، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد ایران کے مختلف صوبوں ، اور مختلف سمتوں کی طرف مختلف سردار نامزد فرما کر حکم دیا کہ ملک تسخیر کرتے اور بد امنی دور کر کے امن و امان قائم کرتے چلے جاؤ، چنانچہ کوفہ بصرہ دونوں چھاؤنیوں کی سپاہ اور سردار تسخیر ایران کے کام میں مصروف ہو گئے، یہ عام لشکر کشی مذکورہ بالا واقعات کے بعد ۲۱ ھ میں شروع ہوئی، لشکر کشی کا حکم فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ایرانیوں کی آئے دن کی بغاوتوں اور سازشوں سے تنگ آکر دیا تھا، ورنہ فاروق اعظم کی خواہش یہی تھی کہ ہم اپنے مقبوضہ ممالک پر قانع رہیں اور اس حالت میں رہیں کہ ہم کو ایرانیوں کی چڑھائیوں کا کوئی خطرہ نہ ہو۔ غرض ایران میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا اوّل اصفہان عبداللہ بن عبداللہ کے ہاتھ پر فتح ہوا، سیّدنا نعیم بن مقرن نے رے اور آذر بائیجان کو بڑے خون ریز معرکے کے بعد فتح کیا، نعیم بن مقرن کے بھائی اسفند یار سیّدنا عتبہ کے مقابلہ میں گرفتار ہوا اور پھر جزیہ ادا کرنے کی شرط پر رہا ہوا۔ سوید بن مقرن نے قومس کے بعد جرجان کو فتح کر لیا اس کے بعد کل صوبہ طبرستان مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا، سیّدنا بکیر نے آرمینیاء فتح کیا، عبدالرحمن بن ربیعہ نے شہر بیضاء اور علاقہ خزر فتح کر لیا۔ عاصم بن عمر رضی اللہ عنہ نے ۲۳ ھ میں ملک سیستان اور سہیل بن عدی نے کرمان فتح کیا، حکم بن عمرو تغلبی نے مکران یعنی بلوچستان کا ملک فتح کیا اور جنگ عظیم کے بعد اس ملک کے راجہ راسل نے جو ایرانیوں کا طرف دار باج گزار تھا شکست کھائی، حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں فتح کی خوش خبری کے ساتھ چند ہاتھی بھی جو لوٹ میں ہاتھ آئے تھے بھیجے، سیّدنا صحار عبدی رضی اللہ عنہ سیّدنا حکم کی طرف سے یہ خوش خبری اور ہاتھی لے کر مدینے گئے تھے، صحارعبدی رضی اللہ عنہ سے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس نواح کے حالات معلوم کرنے کے بعد حکم بن عمرو کو لکھا کہ بس جہاں تک تم پہنچ گئے ہو یہیں رک جاؤ، اب آگے نہ بڑھو۔ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ یزدجرد دار الصدر خراسان یعنی مرو میں مقیم تھا، سیّدنا فاروق اعظم نے خراسان کی فتح کا علم احنف بن قیس کو دیا جس نے اوّل ہرات کو فتح کیا، اس کے بعد وہ مرو یعنی مروشاہ جہاں کی طرف بڑھے، یزدجرد یہیں مقیم تھا، وہ مروشاہ جہاں سے مرورود چلا گیا، اور خاقان چین نیز دوسرے سلاطین کو امداد کے لیے خطوط لکھے، احنف بن قیس مرو شاہ جہاں پر قبضہ کرتے ہوئے مرورود کی طرف بڑھے، یزدجرد یہاں سے بھی بھاگا، اور بلخ میں جا کر دم لیا۔