کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 441
مقرن اور ان کے ساتھ تمام اسلامی لشکر نے نعرہ تکبیر کے ساتھ یکایک حملہ کیا تو ایرانی لشکر نہایت بے سروسامانی کے ساتھ بھاگا، اور مسلمانوں نے بے دریغ ان کو قتل کرنا شروع کیا، عین معرکہ قتال کی شدت کے عالم میں سیّدنا نعمان بن مقرن زخمی ہو کر گھوڑے سے گرے، ان کے بھائی نعیم بن مقرن نے فوراً اپنے بھائی کے کپڑے پہن کر علم ہاتھوں میں لے لیا، اور لشکر والوں کو آخر تک اپنے سپہ سالار کے شہید ہونے کا حال معلوم نہ ہوا، ایرانی لشکر جو میدان سے سراسیمہ ہو کر بھاگا اور ان گو کھروں سے جو مسلمانوں کے لیے بچھائے تھے اپنے آپ کو نہ بچا سکا اور خود ان گوکھروں میں مبتلا ہو کر ہزاروں ایرانی ہلاک ہوئے، ایرانی سردار نہاوند سے بھاگے اور تمام بھگوڑے ہمدان میں جا کر جمع ہوئے، نعیم و قعقاع نے ان فراریوں کا پاشنہ کوب پہنچ کر ہمدان کا محاصرہ کر لیا اور بآسانی ہمدان پر اسلامی قبضہ ہو گیا، سیّدنا نعمان کی شہادت کے بعد سیّدنا حذیفہ بن الیمان لشکر اسلام کے سپہ سالار مقرر ہوئے تھے، انہوں نے نہاوند پہنچ کر مال غنیمت جمع کیا، یہاں کے آتش کدے کو بجھایا۔ ایک موبد نے خود سیّدنا حذیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیش قیمت جواہرات کا ایک صندوقچہ جو اس کے پاس شاہی امانت کے طور پر رکھا تھا پیش کیا، سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت لشکر میں تقسیم کیا اور خمس کے ساتھ وہ جواہرات کا صندوقچہ بھی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سائب بن الاقرع کے ہاتھ روانہ کیا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو چند روز سے کوئی خبر جنگ کی نہیں پہنچی تھی، وہ بہت منتظر و پریشان تھے کہ سائب بن الاقرع خمس مع جواہرات اور فتح کی خوشخبری لے کر پہنچے، فاروق اعظم بہت خوش ہوئے جواہرات کو بیت المال میں داخل کرا کر سائب کو واپس جانے کا حکم دیا۔ سائب کوفہ میں داخل ہی ہوئے تھے کہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا فرستادہ قاصد بھی ان کے پیچھے کوفہ میں داخل ہوا اور سائب کو پھر مدینہ کی طرف لوٹا کر لے گیا، فاروق اعظم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ فرشتے ان جواہرات کے رکھ لینے پر مجھ کو عذاب کی دھمکی دیتے ہیں ، لہٰذا میں ان کو بیت المال میں ہرگز نہ رکھوں گا، تم ان جواہرات کو لے جاؤ اور فروخت کر کے ان کی قیمت لشکر اسلام پر تقسیم کر دو، سائب نے کوفہ میں ان جواہرات کو عمرو بن حریث مخزومی کے ہاتھ دو لاکھ درہم پر فروخت کیا اور وہ دو لاکھ درہم مسلمانوں میں تقسیم کر دیئے، سیّدنا عمروبن حریث نے ان جواہرات کو فارس میں لے جا کر چار لاکھ درہم میں فروخت کر دیا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا قاتل ابولولو نہاوند کا باشندہ تھا اور اسی لڑائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔