کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 440
غنی رضی اللہ عنہ اور سیّدنا طلحہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے جانے کو مناسب نہ سمجھ کر اس رائے سے اختلاف کیا، فاروق اعظم نے ان بزرگوں کی رائے کو منظور کر کے کوفہ کی افواج کا سپہ سالار نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو مقرر کر کے حکم دیا کہ کوفہ کے قریب کسی چشمہ پر جا کر قیام کرو۔ ان ایام میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں اپنے پاس بلوایا ہوا تھا، وہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے، ان سے دریافت کیا گیا کہ تم کوفہ میں کس کو اپنا قائم مقام بنا کر آئے ہو، انہوں نے عرض کیا کہ عبداللہ بن عبداللہ بن عتبان کو، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن عتبان کو حکم لکھ کر بھیجا کہ کوفہ کی افواج کو نعمان بن مقرن کے ساتھ روانہ کر دو، اور فلاں چشمہ پر نعمان بن مقرر کے پاس بھیج دو۔ انہوں نے اس حکم کی تعمیل میں حذیفہ بن الیمان اور نعیم بن مقرن کے ہمراہ فوج مرتب کر کے روانہ کر دی، ساتھ ہی اہواز کی مقیم افواج کو لکھ بھیجا کہ فارس و اصفہان کی ناکہ بندی کرو تاکہ اہل نہاوند کو ایرانی امداد نہ پہنچا سکیں ۔ نعمان بن مقرن کے پاس جب فوجیں جمع ہو گئیں تو انہوں نے اپنے بھائی نعیم بن مقرن کو مقدمۃ الجیش کا افسر مقرر کیا، میمنہ حذیفہ بن الیمان کو دیا، میسرہ سوید بن مقرن کے سپرد کیا، پیادہ فوج پر قعقاع کو اور ساقہ پر مجاشع بن مسعود کو متعین و مامور کیا، اس تمام اسلامی لشکر کی تعداد تیس ہزار تھی، کوفہ سے روانہ ہو کر یہ لشکر نہاوند کی طرف برابر بڑھتا چلا گیا اور وہاں سے نو میل کے فاصلہ پر قیام کیا، ادھر سے ایرانی لشکر بھی جس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تھی میدان میں نکل آیا۔ چہار شنبہ کے روز لڑائی شروع ہو کر جمعرات تک جاری رہی اور کوئی فیصلہ فتح و شکست کا نہ ہو سکا، جمعہ کے روز سے ایرانی پھر شہر اور شہر پناہ کے اندر چلے گئے، انہوں نے شہر کے باہر لوہے کے گوکھرو بچھا رکھے تھے جن کی وجہ سے اسلامی لشکر شہر کی فصیل کے قریب بھی نہیں جا سکتا تھا اور ایرانی جب چاہتے دروازوں سے نکل کر مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے، یہ رنگ دیکھ کر نعمان نے سرداران لشکر کو اپنے خیمہ میں بغرض مشورہ طلب کیا، اور ہر ایک سے لڑائی کے متعلق رائے لی گئی، سیّدنا طلیحہ بن خالد کی رائے سب کو پسند آئی اور اسی کے موافق اسلامی فوج مرتب و مسلح ہو کر چھ سات میل شہر سے پیچھے ہٹ کر مقیم ہوئی، اور قعقاع تھوڑی سی فوج لے کر شہر والوں پر حملہ آور ہوئے ایرانی اس تھوڑی سی فوج کو حملہ آور دیکھ کر بڑے جوش و خروش کے ساتھ مقابلہ کو نکلے، سیّدنا قعقاع نے ایرانیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنا شروع کیا، ایرانی فتح کی خوشی میں ان کی جمعیت کو دباتے ہوئے آگے بڑھتے ہوئے چلے آئے یہاں تک کہ اپنی خندقوں وغیرہ سے بہت فاصلہ پر آ کر اسلامی لشکر اور تازہ دم فوج کی زد پر آ گئے، نعمان بن