کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 437
ہرمزان فوج لے کر میدان میں نکلا، لڑائی ہوئی، ہرمزان کو شکست فاش حاصل ہوئی اور مسلمانوں نے رام ہرمز پر قبضہ کر لیا، ہرمزان شکست خوردہ فرار ہو کر مقام تستر میں پہنچ کر مسلمانوں کے خلاف فوجیں جمع کرنے لگا تستر کے قلعہ کی مرمت بھی کرا لی، چاروں طرف خندق کو بھی درست کرلیا اور برجوں کی پورے طور پر مضبوطی کر لی، ایرانی فوجیں بھی تستر میں اس کے پاس آ آ کر جمع ہونے لگیں ، ان حالات سے مطلع ہو کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیّدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو بصرہ کی افواج کا سردار بنا کر بھیجا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے تستر کی جانب حرکت کے قریب پہنچ کر لڑائیوں کا سلسلہ جاری کیا، ہرمزان نے اوّل کئی معرکے میدان میں کیے، پھر تستر میں محصور ہو کر مدافعت میں مستعد ہوا، بہت سی لڑائیوں اور حملہ آوریوں کے بعد شہر تستر پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا، ہرمزان نے تشتر کے قلعہ میں پناہ لی، قریب تھا کہ قلعہ پر بھی مسلمانوں کا قبضہ ہو جائے کہ ہرمزان نے ابوموسیٰ کی خدمت میں یہ درخواست بھیجی کہ میں اپنے آپ کو اس شرط پر تمہارے سپرد کرتا ہوں کہ مجھ کو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیج دیا جائے اور میرے معاملہ کو انھی کے فیصلہ پر چھوڑ دیا جائے، ابو موسیٰ نے اس شرط کو منظور کر لیا، چنانچہ ہرمزان کو انس بن مالک اور احنف بن قیس وغیرہ کی ایک سفارت کے ہمراہ مدینہ منورہ کی جانب روانہ کیا گیا۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر ہرمزان نے مرصع تاج سر پر رکھا اور زرق برق لباس پہنا، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے جب ایسے بڑے سردار کو اس طرح گرفتار دیکھا تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، ہرمزان سے پوچھا تم نے کئی مرتبہ بد عہدی کی ہے، اس کی سزا میں تمہارے ساتھ کس قسم کا سلوک کیا جائے اور بتاؤ کہ تم اپنی براء ت اور معذرت میں کیا کہنا چاہتے ہو؟۔ ہرمزان نے کہا مجھے خوف ہے کہ کہیں تم میری طرف سے معذرت سنے بغیر ہی مجھ کو قتل نہ کر دو، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں تم خوف نہ کرو، تمہاری معذرت ضرور سنی جائے گی، پھر ہرمزان نے پانی مانگا، پانی آیا تو ہرمزان نے پیالہ ہاتھ میں لے کر کہا، مجھے خوف معلوم ہوتا ہے کہ کہیں تم مجھ کو پانی پینے کی حالت میں قتل نہ کر دو، فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تم مطلق خوف نہ کرو جب تک پانی نہ پی لو گے اس وقت تک تم کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے گا، ہرمزان نے یہ سنتے ہی پیالہ ہاتھ سے رکھ دیا اور کہا کہ میں پانی نہیں پیتا اور اس شرط کے موافق اب تم مجھ کو قتل نہیں کر سکتے، کیونکہ تم نے مجھ کو امان دے دی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا حسن سلوک : فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ تو جھوٹ بولتا ہے، ہم نے تجھ کو امان نہیں دی، سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فوراً بول اٹھے کہ امیرالمومنین ہرمزان سچ کہتا ہے، آپ نے ابھی فرمایا ہے کہ جب تک پورا