کتاب: تاریخ اسلام جلد اول (اکبر شاہ) - صفحہ 436
کے معائنہ سے اس بات کا احساس ہو گیا تھا کہ عربوں کو عراق کی آب و ہوا موافق نہیں آتی، چنانچہ آپ نے احکام جاری کیے کہ اہل عرب کے لیے ایسی چھاؤنیاں قائم کی جائیں جن کی آب و ہوا ملک عرب سے بہت مشابہ اور صحت بخش ہو تاکہ فوجیں جب لڑائی کے کام سے فارغ ہوا کریں تو ان چھاؤنیوں میں آکر قیام کیا کریں ، اسی زمانہ میں بصرہ کے مقام پر فوجی چھاؤنی دجلہ کے قریب قائم کی گئی، اس چھاؤنی میں صرف پھوس کے چھپر تھے اور جب لشکری لوگ کسی مہم پر جاتے تو ان چھپروں کو آگ لگا جاتے تھے واپس آ کر پھر اپنی ضرورت کے موافق چھپر ڈال لیتے تھے۔ ۱۷ ھ میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں مکانات بنائے اور ایک دوسری چھاؤنی کوفہ کے آباد کرنے کی منظوری دی، اسی سال بصرہ میں میں مکانات بننے شروع ہوئے اور اسی سال کوفہ کی آبادی شروع ہوئی، ان دو مقامات کی آب و ہوا عربوں کو بہت موافق آئی اور چند روز کے بعد یہ دونوں شہر اسلامی طاقت کے مرکز شمار ہونے لگے۔ فتح اہواز و اسلام ہرمزان: ایرانیوں کا نامی سردار ہرمزان جنگ قادسیہ سے فرار ہو کر صوبہ اہواز کے دارالصدر خوزستان میں آکر اس علاقہ کے تمام متعلقہ شہروں میں قابض ہو کر فوجیں جمع کرنے کی کوشش میں مصروف ہوا اور رفتہ رفتہ اس علاقہ پر خود مختارانہ حکومت کر کے اپنی حدود حکومت کو وسیع کرنا شروع کیا، کوفہ و بصرہ کی چھاؤنیوں سے اسلامی افواج نے اس پر حملہ کیا اور شکست پر شکست دے کر صوبہ اہواز پر اپنا قبضہ قائم رکھنے کے لیے جزیہ دے کر مسلمانوں سے صلح کر لی، چند روز کے بعد ہرمزان نے بغاوت اختیار کی اور مقام سوق اہواز میں اسلامی فوج سے شکست کھا کر مقام رام ہرمز میں جا کر پناہ لی۔ اس مرتبہ ہرمزان نے عاجز ہو کر پھر صلح کی درخواست کی اور ادائے جزیہ کی شرط پر مسلمانوں نے باقی علاقہ ہرمزان کے قبضہ میں چھوڑ کر اس سے پھر صلح کر لی، سیّدنا حرقوص بن زہیر سعدی فاتح اہواز نے جبل اہواز پر ڈیرے ڈال کرعلاقہ اہواز کے ویران شدہ شہروں کی آبادی کا کام شروع کیا۔ اسی عرصہ میں خبریں پہنچیں کہ یزدجرد شاہ فارس نے بہت سی فوجیں جمع کر کے مسلمانوں پر پھر چڑھائی کا مصمم ارادہ کیا ہے۔ اس خبر کو سن کرفاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیّدنا سعد بن ابی وقاص کو لکھا کہ اس خطرے کے سدباب کے لیے مختلف سمتوں اور مختلف راستوں پر اسلامی دستے متعین کر دو، چنانچہ سیّدنا سعد نے ایک دستہ احتیاطاً ہرمزان کے مقابل رام ہرمز کی جانب بھی متعین کیا، کیونکہ ہرمزان یزدجرد کے احکام کی تعمیل اور اس کے عزائم کو کامیاب بنانے کی تدابیر میں مصروف تھا، اس دستہ فوج کے مقابلہ پر